انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبادہ بن صامت حضرت عبادہؓ بن صامت : حضرت عبادہؓ کا تعلق قبیلہ خزرج کی شاخ بنی سالم سے تھا، ان کی کنیت ابو الولید تھی، حضرت عبادہ ؓنے بیعت ثانیہ میں شر کت کی جبکہ وہ نوجوان تھے، انھیں اپنی قوم کا نقیب بنایا گیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت عبادہؓ نے اپنی والدہ حضرت قر ۃ العین ؓ اور اپنے دوست حضرت کعبؓ بن عمرو کو مسلمان کیا۔ ہجرت کے بعد مدینہ میں مواخات ہوئی تو حضرت عبادہؓ کو حضرت ابو مرثدؓ غنوی کا بھائی بنایا گیا، مسجد نبوی کی تعمیر کے بعد وہاں اسلامی درسگاہ صُفّہ قائم ہوئی تو حضور اکرم ﷺ نے انہیں اس کا صدر بنا دیا، جہاں وہ طلباء کو تعلیم دیا کرتے تھے، عہد نبوی میں پورا قرآن حفظ کر لیا تھا اور اسی کی تعلیم دیتے تھے۔ حضرت عبادہؓ تمام غزوات میں حضور اکرم ﷺ کے ساتھ شریک رہے، یہودیوں کے قبیلہ بنو قینقاع سے ان کے حلفیانہ تعلقات تھے، جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے یہ حکم آیا کہ: ائے ایمان والو!یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست مت بناؤ، تو انھوں نے یہودیوں سے تعلقات منقطع کر لئے۔ ۹ ہجری میں حضور اکرم ﷺ نے حضرت عبادہؓ کو زکوٰ ۃ و صدقات وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا تھا۔ آنحضرت ﷺ کی علالت کے زمانہ میں حضرت عبادہؓ اپنی دور دراز کی بستی سے عبادت کے لئے آتے تھے، حضور اکرمﷺ نے انھیں جبرئیل ؑ کی بتلائی ہوئی ایک دعا سکھلائی تھی، حضور اکرم ﷺ کے وصال کے بعد انھوں نے اپنا تمام وقت درس و تدریس میں گزارا، فن سپہ گری میں بھی مہارت ر کھتے تھے۔ حضرت ابو بکر ؓ صدیق اور حضرت عمرؓ فاروق کے دورِ خلافت میں جہاد میں برابر شریک رہے، حضرت عمرؓ انہیں ہزار آدمیوں کے برابرسمجھتے تھے، حضرت ابو عبیدہؓ بن الجراح جب شام کے امیر تھے تو انہیں حمص میں انپا نائب مقرر کیا تھا، اس کے بعد انہوں نے فلسطین میں مستقل سکونت اختیار کر لی تھی، اس وقت حضرت عمر ؓ نے انہیں قاضی مقرر کیا تھا جس پر وہ اپنی وفات تک برقرار ہے۔ آپ کی وفات حضرت عثمان ؓ کی خلافت کے زمانہ میں ۷۲سال کی عمرمیں ملک شام کے شہر رملہ میں ہوئی اور وہیں تدفین عمل میں آئی۔