انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابراہیم بن احمد ابراہیم بن احمد بہت ذی ہوش اور مدبر شخص تھا،اس نے نہایت عمدگی کے ساتھ حکومت شروع کی اورانتظام ملکی کو خوب مضبوط اور مستحکم بنایا، بغاوتوں کے امکان کو مٹایا،۲۶۷ ھ میں مصری فوجوں نے افریقہ پر حملہ کیا، مگر ابراہیم کی فوجوں نے ان کو شکست دے کر بھگادیا، ۲۶۹ھ میں ملک کے اندر ایک بغاوت نمودار ہوئی جس کے فرو کرنے میں بہت خوں ریزی ہوئی ۲۸۰ ھ میں خوارج نے خروج کیا اور تمام ملک میں بغاوتوں کے آثار نمودار ہوئے، ابراہیم نے نہایت استقلال واطمینان کے ساتھ ا سفتنہ خوارج کے فرو کرنے کے لئے فوجیں ملک کے ہر حصے میں پھیلادیں اوربہت جلد امن وامان قائم ہوگیا، اس کے بعد ابراہیم نے سوڈانی لوگوں کو اپنی فوج میں بھرتی کیا اوران سوڈانی غلاموں کی تعداد کو جو بطور سوار بھرتی کئے جاتے تھے،تیس ہزار تک پہنچایا، ۲۸۱ ھ میں ابراہیم قیروان سے شہر تونس میں چلا آیا اور وہیں محل سرائے بنواکر اقامت اختیار کی ۲۸۳ھ میں فوج لے کر مصر کی جانب ابن طولون سے جنگ کرنے کے لئے روانہ ہوا،اثناء راہ میں ایک بغاوت کا حال سُن کر اُس طرف متوجہ ہوگیا اوراس بغاوت کو فرو کیا۔ ۲۸۷ھ میں جزیرہ صقلیہ سے خبر آئی کہ اہل پلر مونے بغاوت اختیار کی ہے،ابراہیم نے اپنے بیٹے اورابو العباس عبداللہ کو ایک سو ساٹھ کشیتوں کا بیڑہ دے کر صقلیہ کی جانب روانہ کیا،ابو العباس نے صقلیہ پہنچ کر عیسائی باغیوں کو پیہم شکستیں دےکر تمام جزیرہ میں امن وامان قائم کردیا،پھر فوجیں آراستہ کرکے جزیرہ صقلیہ سے کشتیوں میں سوار ہوکر ساحلِ فرانس پر حملہ آور ہوا اورڈیڑھ برس کے بعد سالماً غانماً واپس آیا، اس کے آتے ہی ابراہیم خود جزیرہ صقلیہ میں گیا اور وہاں سے ساحلِ فرانس پر حملہ آور ہوا،فرانسیسی اس سے بہت خوف کھاتے تھے، اس نے وہاں بعض مقامات کا محاصرہ کر رکھا تھا کہ اسی حالت میں آخر ماہِ ذی الحجہ ۲۸۹ھ میں فوت ہوا،اُس کی لاش پلر مومیں لاکر دفن کی گئی۔ اسی ابراہیم کے عہدِ حکومت میں ابو عبداللہ حسین بن محمد شیعی نے مراقش وافریقہ کی درمیانی حد پر کوہ اطلس کے جنوب شہر کتامہ میں ظاہر ہوکر بربری قبائل کو محبتِ اہلِ بیت کی ترغیب وتلقین شروع کرکے بہت جلد کافی طاقت حاصل کرلی اور کتامہ پر قابض ہوکر حدودِ سلطنتِ اغلبہ کو دبانا شروع کیا تھا کہ سلطان ابراہیم اغلبی فوت ہوا اور اُس کی جگہ اس کا بیٹا ابو العباس عبداللہ بن ابراہیم تخت نشین ہوا۔