انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عباس بن مامون کا قتل عجیف وافشین دونوں سپہ سالاروں میں رقابت تھی، خلیفہ معتصم عجیف کے کاموں پراکثر نکتہ چینی کیا کرتا تھا اور افشین کے مقابلہ میں اس کی بے قدری وبے عزتی ہوتی تھی، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ عجیف کی وفاداری میں فرق آگیا اور وہ خلیفہ معتصم کے خلاف منصوبے گانٹھنے لگا؛ چنانچہ بلادِ روم پرچڑھائی کے وقت اس نے عباس بن مامون سے جواس سفر میں ساتھ تھا، کہا کہ آپ نے بڑی غلطی کی کہ معتصم کے ہاتھ پربیعت کی؛ اگرآپ خود خلیفہ بننے کی خواہش کرتے توتمام سردارانِ فوج آپ کی حمایت پرآمادہ تھے، عباس کواس تحریک وترغیب سے کچھ خیال پیدا ہوا اور عجیف نے اسی قسم کے تذکرے بار بار کرکے عباس کوخروج پرآمادہ کرلیا، تجویز یہ ہوئی کہ پوشیدہ طور پراوّل سردارانِ لشکر کوہم خیال بنایا جائے اور پھربیک وقت معتصم، افشین اور اشناس کوقتل کرکے عباس کی خلافت کا اعلان کردیا جائے، اس تجویز پرکاربند ہوکر اوّل بہت سے لشکر کوعباس کی خلافت پرآمادہ کرلیا گیا؛ مگرفتح عموریہ کے بعد وہاں سے واپس ہوتے ہوئے راستے میں معتصم کواس سازش کا حال معلوم ہوگیا۔ معتصم نے اوّل عباس کوبلاکرقید کرلیا اور افشین کے سپرد کردیا؛ پھرمشاء بن سہل عمرفرغانی اور عجیف کوبھی یکے بعد دیگرے گرفتار کرکے قید کرلیا، اوّل مشاء بن سہل کوقتل کیا؛ پھرمقام بنج میں پہنچ کرعباس بن مامون کوایک بورہ میں بھرکرسی دیا؛ اسی حالت میں دم گھٹ کروہ مرگیا؛ پھرموصل میں پہنچ کرعجیف کوبھی ایک پورہ میں بھرکرسی دیا، جس سے دم گھٹ کروہ بھی مرگیا، سامرہ میں داخل ہوکر خلیفہ مامون الرشید کی بقیہ اولاد کوگرفتار کراکر سب کوایک مکان میں قید کردیا؛ یہاں تک کہ وہ سب وہیں مرگئے؛ غرض اس سفر میں خلیفہ معتصم نے چن چن کرہرایک اس شخص کوجس پرذرا بھی بغاوت کا شبہ ہوا، قتل کرکے قصہ پاک کیا۔