انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فرشتوں سے متعلق معجزات جنگوں میں فرشتوں کی آمد صحیحین میں روایت ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاصؓ فرماتے ہیں کہ میں نے جنگ احد کے دن نبی کریم ﷺ کے دائیں بائیں نہایت سفید کپڑے پہنے ہوئے دو شخصوں کو دیکھا جو کافروں سےخوب لڑرہے تھے ان شخصوں کو نہ اس سے پہلے کبھی دیکھا تھا اور نہ اس کے بعد کبھی دیکھا، یہ جبرئیلؑ اور میکائیلؑ دو فرشتے تھے،اللہ نے رسول اللہ ﷺکی مدد کے لیے بہت سی لڑائیوں میں فرشتے بھیجے؛چنانچہ بدر کی لڑائی میں قرآنی ارشاد کے مطابق پانچ ہزار فرشتے مدد کو آئے اسی طرح جنگ حنین اور احد میں بھی آئے، فرشتوں کا مدد کو آنا آپ کے معجزات میں سے ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ جنگ بدر کے دن ایک انصاری مسلمان ایک مشرک کے پیچھے دوڑ رہا تھا اچانک اس انصاری نے کوڑے مارنے کی آواز سنی اور ا سکے ساتھ یہ آواز بھی آئی جیسے کو ئی سوار کہہ رہا ہو بڑھ کر چل اے حیزوم، انصاری نے سامنے جو دیکھا تو وہ مشرک چت پڑا ہوا ہے، اس کی ناک اور منہ پھٹ گیا اور کوڑے کے اثر سے وہاں کی تمام جگہ ہری اور سبز ہوگئی انصاری نے نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر یہ واقعہ بیان کیا توٖآپﷺ نے فرمایا کے تم سچ کہتے ہو یہ تیسرے آسمان کا فرشتہ ہماری مدد کو آیا تھا اور حیزوم اس کے گھوڑے کا نام تھا۔ ابن اسحاق اور بیہقی می ںابو واقد لیثی کی روایت ہے کہ میں بدر کی لڑائی می ںایک مشرک ک ومارنے کے لیے جھپٹا میری تلوار اس پر پڑنے سے پہلے کیا دیکھتا ہوں کہ اس کاج سر زمین پر پڑا ہوا ہے،حاکم بیہقی اور ابو نعیم میں سہیل بن حنیف سے اسی طرح کی ایک روایت ہے کہ بدر کے دن ہم تلوار کا اشارہ ہی کررہے تھے کہ تلوار مشرکوں کے سر تک پہنچنے قبل ہی ان کاسر کٹ کرزمین پر گر پڑتاتھا یہ فرشتوں کی مدد تھی جو مسلمانوں کی طرف سے کفار کو قتل کرنے کے لیے بھیجے گئے تھے یہ نبی کا معجزہ ہے۔ بیہقی میں ابو بردہ بن نیاز ؓ کی روایت ہے وہ کہتے ہیں نبی کریمﷺ کی خذمت میں کٹے ہوئے تین سر لاکر عرض کیا ان میں سے دو کو تو میں نے مارا ہے تیسرے کا حا ل معلوم نہیں کہ کس نے مارا ہے بس اتنا میں نے دیکھا کہ یاک گورا وار لمبا آدمی ا سکو قتل کرگیا اور میں نے اس کا سر اٹھالیا، آنحضورﷺ نے فرمایا کہ فلاں فرشتہ تھا جس نے اس تیسرے کو قتل کیا۔ بیہقی نے سائب بن ابی جیش کی روایت ہے( سائب جنگ بدر میں کافروں کی طرف سے لڑنے آئے تھے)یہ بیان کرتے ہیں کہ خدا کی قسم جب قریش شکست کھاکر بھاگے تو میں بھی بھاگا، مجھے کسی نے قید نہیں کیا تھا،اچانک ایک گورہ اور لمبا آدمی جو آسمان اور زمین کے درمیان گھوڑے پر سوار نظر آرہا تھا اس نے مجھے باندھ کر ڈالدیا ،اتنے میں عبدالرحمن بن عوف آئے انہوں نے مجھے بندھا ہوا دیکھ کر لشکر والوں سے دریافت کیا اسے کس نے باندھا ہے؟ کسی نے یہ نہ کہا کہ میں نے باندھا ہے،بندھا ہوا ہی لے کر مجھے آنحضورﷺ کی خدمت میں لایا گیا، آپﷺ نے پوچھا تجھے کس نے باندھا ہے میں نہ کہا باندھنے والے کو میں نہیں پہچانتا اور جو منظر میں نے باندھتے وقت دیکھا تھا وہ بتانا مناسب نہیں سمجھا؛ کیونکہ اس میں فرشتے کا ذکر اور اسلام کی سچائی کا ذکر ہوجاتا، آنحضرتﷺ نے یہ سن کر فرمایا تجھے کسی فرشتے نے باندھا دیا ہے۔ امام احمد،ابن سعد اور ابن جریر نے حضرت ابن عباسؓ اور بیہقی نے حضرت علیؓ سے روایت کیا ہے کہ جنگ بدر میں ابوالیسر نے حضرت عباس ؓکو گرفتار کیا تھا حالانکہ ابوالیسر بہت کمزور اور عباس بہت طاقت ور آدمی تھے، نبی کریمﷺ نے ابوالیسر سے پوچھا کہ تم نے عباس کو کیسے قید کرلیا، ابوالیسر نے عرض کیا کہ ان کو قید کرنے میں مجھ کو ایک ایسے شخص نے مدد کی جس کو میں نے پہلے دیکھا تھا نہ بعد میں دیکھا ،آنحضورﷺ نے فرمایا کے معزز فرشتہ تھا جس نے تمہاری مدد کی تھی۔ بیہقی کی روایت میں حضرت سہیل بن عمروؓ آنکھوں دیکھا حال بیان فرماتے ہیں کہ جنگ بدر میں بہت سے گورے چٹے آدمی چت کبرے گھوڑے پر سوار مجھے نظر آئے، ان کا مقابلہ کوئی نہ کرسکتا تھا ،یہ فرشتے تھے جو سہیل کو نظر آئے تھے آنحضورﷺ اور صحابہ کی مدد کے لیے بھیجے گئے تھے جیسا کے قرآن میں اس کا ذکر ہے۔ مسلم میں حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ ایک بار ابوجہل نے لات وعزی کی قسم کھاکر کہا کہ اگر میں نے محمد کو زمین پر ناک رگڑتے یعنی نماز میں سجدہ کرتے کبھی دیکھ لیا تو اپنے پیروں سے اس کی گردن روند ڈالوں گا ،اتفاق ایسا ہوا کہ ایک روز نبی کریمﷺ نماز پڑھ رہے تھے ابو جہل اپنے ارادہ کو پورا کرنے کی غرض سے آگے بڑھا پھر اچانک الٹے پاؤں پھرا جیسے ہاتھوں سے کوئی چیز روک رہا ہو لوگوں نے اس سے ماجرا پوچھا تو اس نے کہا میں نے اپنے اور محمد کے درمیان دہکتی آگ کی ایک خندق دیکھی اور بڑا خوفناک منظر دیکھا اورکچھ پربھی نظرآئے ،آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ ابوجہل میرے قریب آتا تو فرشتے اس کے ٹکڑے کرلے جاتے۔