انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ہجرت کا پہلا سال مدینہ کی بستی میں آج عید کا جشن تھا، حضور اکرمﷺ کے جاں نثار قطار در قطار راستہ کے دونوں طرف کھڑے تھے، حضورﷺ کے ننھیالی رشتہ دار بنو نجار ہتھیار سجا کر استقبال کے لئے آگئے تھے، پردہ نشین بیویاں مکانوں کی چھتوں پر یہ اشعار گنگنارہی تھیں: طلع البدر علينا ،من ثنيات الوداع ،وجب الشكر علينا، ما دعا لله داع چودھویں کا چاند کوہ وداع کی گھا ٹیوں سے ہمارے سامنے نمودارہوا ہے ، ہم پر خدا کا شکر واجب ہے، جب تک دعا مانگنے والے دعا مانگیں۔ جب آپﷺ کی سواری بنی مالک بن نجار کے محلہ میں داخل ہوئی تو وہاں کی بچیو ں نے یہ گا کرا ستقبال کیا : نَحنُ جُوَارِمِن بنی النجار، یا حَبّذَ مُحمّد ُمِن جَار ہم ہیں لڑکیاں نجّار کے اعلی گھرانے کی، ہے خوشی محمدﷺ کے تشریف لانے کی کیا ہی اچھا ہوتا کہ محمدﷺ ہمارے پڑوسی ہوتے۔ بنی مالک بن نجار کا محلہ حضوررﷺکاننھیال تھا، آپﷺکے پرداداہاشم نے اس قبیلہ کی خاتون سلمیٰ بن عمرو سے نکاح کیا تھا، جن سے عبدالمطلب پیدا ہوئے تھے، آپﷺکی اونٹنی قصویٰ وہا ں ایک بنجر زمین پر بیٹھ گئی ، کچھ دیر بعد کھڑ ی ہو کراِدھر اُدھر چل کر واپس آئی، اور پھر اُسی جگہ بیٹھ گئی، اس وقت حضرت ابو ایوبؓ انصاری آئے اور عرض کیا : یارسول اللہﷺ ! میری سکونت اس جگہ سے بالکل قریب ہے اس لئے آپﷺمیرے مکان میں قیام فرمائیں ، آپﷺنے ان کی درخواست قبول کی اور ان کے مکان تشریف لے گئے جو دو منزلہ تھا، حضرت ابو ایوبؓ نے حضورﷺ سے خواہش کی کہ اوپر ی منزل میں قیام فرمائیں؛ لیکن لوگوں سے ملاقات میں آسانی کی غرض سے حضورﷺ نے نیچے کی منزل میں رہنا پسند فرمایااور حضرت ابو ایوبؓ اوپری منزل میں رہنے لگے، دونوں میاں بیوی کو یہ احساس تکلیف دہ رہتا کہ کہیں حضورﷺ ہمارے عین نیچے نہ ہوں اس لئے دونوں کونوں میں پہنچ جاتے اورجاگتے رہتے، جب دونوں نے اپنی حالت حضورﷺ سے بیان کر کے خواہش کی حضورﷺ اوپری منزل میں منتقل ہو جائیں تو حضورﷺ اوپری منزل میں اقامت پذیر ہوئے۔ دوران قیام حضورﷺ کے لئے دونوں وقت کا کھاناحضرت ابو ایوب ؓ لے جاتے اور جو کچھ بچ رہتا دونوں میاں بیوی کھاتے ، صحیح مسلم کی روایت کے مطابق ایک مرتبہ حضورﷺ نے کھانا تناول نہیں فرمایا اور وہ واپس آگیا، یہ دیکھتے ہی حضرت ابو ایوبؓ بے چین ہوکر حضورﷺ کے پاس گئے اور تناول طعام نہ کرنے کی وجہ دریافت کی، آپﷺ نے فرمایا کہ کھانے میں لہسن تھا ، حضرت ابو ایوبؓ نے پوچھا کہ کیا لہسن حرام ہے تو آپﷺ نے فرمایا نہیں؛ بلکہ میں اس کی بو اس وجہ سے نہیں پسند کرتا کہ مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے اس لئے پیاز اور لہسن کی بو سے احتیاط کرتاہوں، آپﷺ نے فرمایا کہ تم لوگوں کی حالت مجھ جیسی نہیں ہے اس لئے تم اسے کھا سکتے ہو۔ (ابن ہشام بحوالہ سیرت احمد مجتبٰی) حضرت ابو ایوب ؓ انصاری کے مکان میں قیام کے دوران حضور اکرم ﷺنے حضرت زید ؓ بن حارثہ اور ابو رافع کو دو اونٹ اور پانچ سودرہم دے کر مکہ روانہ کیا تا کہ اہل و عیال کو لے آئیں ، چنانچہ حضرت زیدؓ مکہ گئے اور اُم المومنین حضرت سودہؓ اور دونوں صاحبزادیوں اُم کلثومؓ اور فاطمہ ؓکے علاوہ اپنی بیوی اُم ایمنؓ اور فرزند اسامہ کو لے کرمدینہ آگئے، حضرت ابو بکرؓکا خاندان بھی عبداللہ بن ابو بکرؓ کے ساتھ مدینہ آگیا ، ان سب کو حضرت حارثؓ بن نعمان کے گھر ٹھہرایا گیا، حضرت عثمانؓ اور حضرت رقیہ ؓ تو پہلے ہی ہجرت کر کے آچکے تھے، بڑے داماد ابو العاص ابھی تک ایمان نہیں لائے تھے، ان کی بیوی زینبؓ ان کے ساتھ طائف میں مقیم تھیں۔ حضرت ابو ایوبؓ انصاری کا تعلق خزرج کی شاخ بنو نجار سے تھا، اصل نام خالد اور کنیت ابو ایوب تھی،۴۰ عام الفیل میں یثرب میں پیدا ہوئے ، حضرت مصعبؓ بن عمیر کی تبلیغ سے مسلمان ہوئے، اور عقبہ کی گھاٹی میں حضور ﷺ سے بیعت کی، حضرت ابو ایوبؓ کی اہلیہ محترمہ کانام حضرت اُم حسن ؓ بنت زید تھا، ان کے بطن سے ایک لڑکا عبدالرحمن پیدا ہوا تھا۔ مدینہ تشریف آوری کے بعد حضور ﷺ کو اپنی عملی زندگی کس طرح کے ماحول میں اور کیسے لوگوں کے درمیان بسر کرنی تھی اس کا تذکرہ مختصراً درج ذیل ہے: