انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنگ جوئی ذراذراسی اوربہت ہی معمولی باتوں پر ان میں جنگ چھڑ جاتی تھی ایک دفعہ جب لڑائی شروع ہوجاتی تو پھر کئی کئی پشتوں اورصدیوں تک برابر جاری رہتی،ان کی لڑائیوں میں کوئی بھی لڑائی ایسی نہیں ملتی جو کسی معقول اوراہم سبب کی بنا پر شروع ہوئی ہو، عرب جاہلیت کی لڑائیوں میں سو سواسولڑائیاں بہت مشہور ہیں مثلاً بعاث ،کلاب،فترت،نخلہ،قرن،سوبان،حاطب وغیرہ ان لڑائیوں سے کسی قبیلہ یا ملک کو کبھی کوئی فائدہ نہیں پہنچا ؛بلکہ تباہی وبربادی اورنقصان جان ومال طرفین کو ہمیشہ برداشت کرنا پڑا، عرب جاہلیت میں ایک یہ رسم بھی تھی کہ جب دشمن پر قابو پاجاتے اوراس کے عیال واطفال کو قید کرلیتے تو بلا امتیاز اور بلا تکلف سب کو قتل کردیتے ؛ لیکن قیدیوں میں سے کوئی شخص ان کے کھانے میں سے کچھ کھالیتا تو قتل سے محفوظ ہوجاتا تھا،جس کو قید سے آزاد کردینا چاہتے تھے تو اول اس کے سر کے بال تراش لیتے،ان میں مبارزہ کی لڑائیوں کا بڑ ارواج تھا، صف بندی کرکے لڑنا ان میں رائج نہ تھا،گھوڑوں اورہتھیاروں کی نگہداشت کا ان کو بہت زیادہ خیال تھا،شمشیر زنی، تیر اندازی،شہسواری،نیزہ بازی میں جس شخص کو کمال حاصل ہوتا اس کی بڑی عزت وتوقیر کی جاتی اور اس کا نام فوراً دُور دُور تک مشہور ہوجاتا، بعض قبائل کو بعض فنون حرب اوراسلحہ جنگ کے استعمال میں شہرت حاصل تھی،خاص خاص تلواروں، نیزوں کمانوں، گھوڑوں وغیرہ کے خاص خاص نام یعنی اسماء علم تھے اورسارے ملک میں سمجھے اورپہچانے جاتے تھے ؛مثلاً حرث بن ابی شمر غسانی کی تلوار کانام خذوم تھا، عبدالمطلب بن ہاشم کی تلوار کا نام عطشان اورمالک بن زبیر کی تلوار کا نام ذوالنون تھا،یہ سب کچھ دلیل اس امر کی ہے کہ عرب کے لوگ جنگ و قتال کے بے حد شائق تھے،یہی وجہ ہے کہ گھوڑے اور تلوار کے نام عربی زبان میں ہزار تک بتائے جاتے ہیں۔