انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
جمعہ اور نمازِجمعہ سےمتعلق مسائل واحکام نمازِجمعہ قائم کرنے کے شرائط اور اُس کے جزئی مسائل واحکام نماز جمعہ کی اہمیت كيا ہے؟ جمعہ کی اہمیت کے سلسلہ میں متعدد احادیث مروی ہیں، ایک حدیث میں ہے: عَنْ أَبِي الْجَعْدِ الضَّمْرِيِّ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَرَكَ ثَلَاثَ جُمَعٍ تَهَاوُنًا بِهَا طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قَلْبِهِ۔ (ابوداؤد، كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب التَّشْدِيدِ فِي تَرْكِ الْجُمُعَةِ ،حدیث نمبر:۸۸۸، شاملہ، موقع الإسلام۔ مسند احمد بن حنبل، حدیث نمبر:۷۳۵۵۱، شاملہ) ترجمہ: جس شخص نے تین جمعے محض سستی کی وجہ سے ان کوہلکی چیز سمجھتے ہوئے چھوڑ دیئے اللہ تعالیٰ اس کے دل پرمہر لگادیں گے۔ ایک اور حدیث میں ہے: لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمْ الْجُمُعَاتِ أَوْلَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنْ الْغَافِلِينَ۔ (مسلم، كِتَاب الْجُمُعَةِ،بَاب التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ الْجُمُعَةِ، حدیث نمبر:۱۴۳۲، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ: لوگوں کوجمعوں کے چھوڑنے سے باز آجانا چاہئے؛ ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پرمہر کردیں گے؛ پھروہ غافل لوگوں میں سے ہوجائیں گے۔ ایک اور حدیث میں ہے: مَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ من غَيْرِ ضَرُورَةٍ كُتِبَ مُنَافِقًا في كِتَابٍ لَايُمْحَى وَلَايُبَدَّلُ ۔ (مشکاۃ المصابیح، كتاب الصلاة،الفصل الأول ، باب وجوبها،الفصل الأول،حدیث نمبر:۱۳۷۹، شاملہ، الناشر:المكتب الإسلامي،بيروت) ترجمہ:جس شخص نے بغیر ضرورت اور عذر کے جمعہ چھوڑ دیا اس کومنافق لکھ دیا جاتا ہے ایسی کتاب میں جو نہ مٹائی جاتی ہے نہ تبدیل کی جاتی ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے: مَنْ تَرَکَ الْجُمْعَۃَ ثَلَاثَ جُمْعَاتٍ مُتَوَالِیَاتٍ فَقَدْ نَبَذَ الْإِسْلَامِ وَرَاءَ ظَہْرِ۔ (رواہ ابویعلی، ورجالہ الصحیح، مجمع الزوائد:۲/۱۹۳) ترجمہ:جس شخص نے تین جمعے پے درپے چھوڑ دیئے اس نے اسلام کوپسِ پشت پھینک دیا۔ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ جمعہ کا ترک کردینا بدترین گناہِ کبیرہ ہے، جس کی وجہ سے دل پرمہر لگ جاتی ہے، قلب ماؤف ہوجاتا ہے اور اس میں خیر کوقبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی، ایسے شخص کا شمار اللہ تعالیٰ کے دفتر میں منافقوں میں ہوتا ہے کہ ظاہر میں تومسلمان ہے؛ مگرقلب ایمان کی حلاوت اور شیرینی سے محروم ہے، ایسے شخص کواس گناہِ کبیرہ سے توبہ کرنی چاہئے اور حق تعالیٰ شانہ سے صدقِ دل سے معافی مانگنی چاہئے۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۳۹۴، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)