انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
ڈھیلے سے استنجاء کے بعد پانی ملے تو كيا كرے؟ شریعت نے پانی ہی کی طرح ڈھیلے سے بھی استنجاء کوکافی قرار دیا ہے؛ بلکہ ظاہری نجاست کسی بھی چیز سے دور کردی جائے تویہ پاک ہونے کے لیے کافی ہے، اس لیے پانی ملنے کے بعد بھی وہی استنجاء کافی ہے، فرق صرف اس قدر ہے کہ اگرپانی سے استنجاء کرنے کے بعد کوئی شخص چھوٹے گڑھے میں کمرتک اُترجائے توپانی ناپاک نہیں ہوتا اور ڈھیلا استعمال کرنے کے بعد ایسا کرے توپانی ناپاک ہوجائے گا؛ اگرکچھ نجاست جسم پرباقی ہو۔ اسی طرح اگرپائخانہ ایک درہم کی مقدار یعنی ہتھیلی کی گہرائی کے برابر پھیل گیا ہو، توپانی کے استعمال سے تو پاکی حاصل ہوجانے پر اتفاق ہے؛ لیکن کیا پتھر کا استعمال بھی اس کے لیے کافی ہوجائے گا؟ اس میں مشائخ احناف کا اختلاف ہے، فقیہ ابواللیث رحمۃ اللہ علیہ کی رائے ہے کہ کافی ہوجائے گا اور علامہ کاسانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسی کو ترجیح دیا ہے؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پتھر وغیرہ سے استنجاء کو مطلقاً کافی قرار دیا ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۶۷،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)