انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جرح تعدیل پر مقدم ہے تعدیل کے لیئے بے شک نیک گمان کافی ہے؛ لیکن جرح کے لیے سبب اور دلیل کا ساتھ ہونا ضروری ہے، ظاہر ہے کہ اس صورت میں جارح (جرح کرنے والے) کے پاس معلومات زیادہ ہوں گے؛ اگروہ معلومات صحیح ہیں توجرح تعدیل پر مقدم ہوگی، جرح کے وجوہ اگرمعقول ہیں تواسے ہرصورت میں تعدیل پر مقدم کیا جائے گا؛ گومعدلین کی تعداد زیادہ ہی کیوں نہ ہو؛ اکثریت کی تعدیل سے وجوہ جرح غلط نہیں ہوجاتے؛ گوان کا مدعی ایک ہی ہو، بشرطیکہ اس کے پاس اس کی دلیل یاسبب موجود ہو۔ امام فخرالدین رازیؒ (۶۰۶ھ)، حافظ ابن صلاح (۶۴۳ھ)، علامہ آمدی اور علامہ ابن حاجب کی یہی رائے ہے کہ جرح تعدیل پر مقدم ہے؛ لیکن اگرجرح اس امام یامحدث سے منقول ہوجوعلماء فن کے ہاں جرح کرنے میں متشدد اور متعنت سمجھے جاتے ہوں توفقط ان کی جرح سے ہم کسی راوی کومجروح نہ کرسکیں گے؛ ضروری ہوگا کہ کوئی اور جارح بھی اس کا ہمنوا ہو اور ان جارحین کے پاس اس کا کوئی واقعی سبب موجود ہو؛ کبھی جرح مفسر پر بھی تعدیل مقدم ہوجاتی ہے، مثلاً یہ کہ جارح خود اس بات میں مجروح ہو یااس وجہ سے کہ وہ جرح دوسرے وجوہ سے رد ہوچکی ہے، اس صورت میں تعدیل مقدم سمجھی جائے گی۔