انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خلیفہ حکم ثانی کے دور پر تبصرہ حلیفہ حکم ثانی اندلس کے نہایت نامور او رمشہور علماء میں شمار ہوتا ہے اگر اس خلیفہ کے زمانے میں لڑاھیوں اور چڑھائیوں کا زیادہ موقع ہوتا تو یقیناً اعلی درجہ کا سپہ سالار ثابت ہوتا مگر اس کے عہد حکومت میں بہت ہی کم مگر بہت اہم ہنگامے جنگ وجدل کے برپا ہوئے جن میں عموماً لشکر اندلس کو کامیابی اور فتح مندی حاصل ہوئی۔ زیادہ وقت اس خلیفہ کا علمی مشاغل میں صرف ہوا اس خلیفہ کا وزیر جعفر بھی ہارون الرشید کے ومیر جعفر برمکی سے کم لائق نہ تھا خلیفہ نے انتظام ملکی کے متعلق اس کےاختیارات کو وسیع کرکے اپنے لیے علمی مشاغل کا وقت بہت کچھ نکال لیا تھا،اس خلیفہ کے زمانے میں مذہبی بےجاتعصب بالکل نہ رہا تھا،ہر قوم ومذہب کے آدمی کو اندلس میں کامل آزادی حاصل تھی تنگ دلی اور پست خیالی کا نام ونشان دربار خلیفہ سے خوش اور ہرطبقہ میں اس کی محبت وعظمت بے شائبہ ریا موجود تھی۔ خلیفہ احکام قرآنی کا سختی سے پابند تھا اور مسلمانوں سے اس کی پابندی کراتا تھا اس سے پہلے اندلس کے فوجی لوگوں میں شراب نوشی کا عیب بھی پایاجانے لگا تھا اس خلیفہ نے شراب کا بنانا،بیچنا،استعمال کرنا قطعاً ممنوع اور جرم عظیم قرار دے کر اس پلیدی سے اپنے ملک کو پاک کیا خلیفہ کی طرف سے ایک بڑی رقم روزانہ خیرات کی جاتی تھی جابجا ملک کے برے بڑے شہروں میں کالج اور دارلعلوم قائم کیے چھوٹے چھوٹے قصبوں اور دیہات میں بھی مدرسے قائم تھے طلبا۱ کے اکثر مشارف شاہی خزانہ سے ادا ہوتے تھے جو طالب علم باہر سے آتے تھے وہ جب تک اندلس کے اندر تحشیل علم میں مصروف رہیں خلیفہ کے مہمان سمجھے جاتے تھے سررشتہ تعلیم کا اعلی افسر خلیفہ نے اپنے بھائی منذر کو مقرر کیا تھا۔