انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اس غزوہ کے واقعات ۱- عمل تھوڑا اجر زیادہ : ایک حبشی غلام عامر نام کے یہودی کے پاس بکریوں کے ریوڑ کی نگرانی پر مامور تھا ، اس نے دیکھا کہ یہودی جنگ کی تیاری کر رہے ہیں ، اس نے دریافت کیا تو ایک شخص نے کہا کہ… " ایک شخص جو نبی ہونے کا مدعی ہے ہم سے لڑنے آرہا ہے، نبی کے لفظ نے ا سکے دل پر خاص اثر کیا، وہ صبح سویرے ریوڑ کو چرانے کے لئے نکل گیا جب واپس ہوا تو دیکھا کہ مسلمان محاصرہ کئے ہوئے ہیں ، ریوڑ کے ساتھ حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ آپ ﷺ کس بات کی دعوت دیتے ہیں … فرمایا : تجھے اسلام کی دعوت دیتاہوں ، گواہی دے کہ اللہ ایک ہے اور میں اس کا رسول ہوں ، عرض کیا ! اس شہادت سے مجھے کیا فائدہ ہو گا ؟ فرمایا اسلام قبول کرنے کے بعد جب تو مرے گا تو جنت کا حق دار ہوگا ، یہ سن کر اس نے اسلام قبول کر لیا ، پھر عرض کیا یا رسول اللہ ! ان بکریوں کا کیا کروں ، یہ یہودیوں کی ہیں ، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا ! امانت کو ان کے مالکوں تک پہنچا دو ، قلعہ کی طرف انھیں لے جا کر ہانک دو اور پیچھے سے دو چار پتھر پھینک دو ، اللہ تعالیٰ انھیں ان کے مالک تک پہنچا دے گا ، چنانچہ اس نے ویسا ہی کیا اور ہتھیار لے کر جنگ میں لڑتا ہوا شہید ہو گیا ، اس کی لاش دیکھ کر حضور ﷺ نے فرمایا " اس نے عمل تھوڑا کیا لیکن اجر زیادہ پایا ، نہ ایک نماز پڑھی نہ ایک روزہ رکھا ، بس ایک حکم پر عمل کیا ، میں اس کے سرہانے دو حوریں دیکھ رہا ہوں " ۲ - جنّتی : اس غزوہ میں ایک دیہاتی حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہو کر ایمان لایا ، پہلا قلعہ فتح ہونے کے بعد مالِ غنیمت میں اس کا حصہ بھی نکالا گیا جب کہ وہ لشکر کے پچھلے حصہ پر پہرہ دے رہا تھا ، صحابہ نے اس کا حصہ اسے پہنچایا تو پوچھا کہ یہ کیا ہے ، کہا کہ یہ وہ حصہ ہے جو اللہ کے رسول نے مال غنیمت میں سے تیرے لئے نکالا ، وہ اپنا حصہ لے کر حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا " میں اس لالچ سے تو آپ پر ایمان نہیں لایا تھا ، میری تمنا تو یہ ہے کہ گردن کٹا کر شہید ہوں اور جنت میں پہنچوں " آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا اگر تو نے سچ کر دکھایا تو تجھے تیرا صلہ ملے گا ، اس کے بعد جب لڑائی شروع ہوئی تو وہ لڑتا ہوا شہید ہو گیا ، اس کی لاش دیکھ کر حضور ﷺنے فرمایا " اس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا ، اپنا جبہ مبارک اس کے کفن کے لئے عطا فرمایا اور دعا فرمائی ائے اللہ ! یہ تیرا بندہ راستہ میں جہادکرتے ہوئے شہید ہو ا میں اس پر گواہ ہوں ۔ ۳ - دوزخی : شدت کی لڑائی کے دوران ایک مجاہد بڑی بہادری سے لڑ رہا تھا، آپﷺ نے ارشاد فرمایا: یہ دوزخی ہے ، اتنے میں اسے ایک گہرا زخم لگا اور وہ گر گیا ، صحابہؓ نے عرض کیا … یا رسول اللہ جسے آپﷺ نے دوزخی فرمایا وہ تو لڑتا ہوا شہید ہو گیا ، فرمایا وہ دوزخ میں گیا ، لوگوں کو تشویش ہوئی تو اسے قریب جا کر دیکھا ، وہ مرا نہیں بلکہ زندہ تھا ، اسے اٹھا کر لائے زخموں کی تکلیف بڑھی تو اسے برداشت نہ کر کے ترکش سے تیر نکال کر خود کشی کر لیا ، لوگ فوراً جا کر حضور ﷺکی خدمت میں عرض کئے تو آپﷺ نے فرمایا اللہ نے اپنے رسول کی بات کو سچ کر دکھایا اور پھر فرمایا اللہ اکبر… میں گواہی دیتا ہوں کہ میں اللہ کا بندہ اور اس کا رسول ہوں ،