انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت محمد بن ابی شیبہؒ نام ونسب نام محمد اوروالد کا اسمِ گرامی ابراہیم تھا،پورانسب نامہ یہ ہے: محمد بن ابی شیبہ،ابراہیم بن عثمان بن خواستی (اللباب فی تہذیب الانساب:۲/۱۱۴) ولادت ، خاندان اوروطن ۱۰۵ھ میں پیدا ہوئے اصلاً واسطی تھے؛ لیکن بعد میں ان کا خاندان کوفہ میں آباد ہوگیا،قبیلہ بنو عبس کے غلام تھے،اسی وجہ سے کوفی اورعبسی مشہور ہوئے (کتاب الانساب للسمانی:۳۸۲) علمی حیثیت سے یہ خاندان:"ایں خانہ ہمہ آفتاب است"کا مصداق تھا؛چنانچہ ان کے پدر بزرگوار ابی شیبہ ابراہیم علم وفصل میں بلند مقام رکھتے تھے،ابوجعفر منصور کے عہدِ حکومت میں کامل تئیس ۲۳ سال تک واسط کے منصب قضا کی زینت بنے رہے،ان کے صاحبزادگان عبداللہ،عثمان اورقاسم کا شمار منتخب روز گار علماء میں ہوتا ہے،ان میں عبداللہ وہی ابوبکر بن ابی شیبہ ہیں،جن کی مرتب کی ہوئی "تصنیف" کو دنیائے علم میں لازوال شہرت نصیب ہوئی۔ شیوخ انہوں نے تحصیلِ علم کے لیے اسماعیل بن ابی خالد،سلیمان بن مہران الاعمش محمد ابن عمرو بن علقمہ،عبدالحمیدبن جعفر،ابی خلدہ خالد بن دینار،مسلمہ بن سعید اورامام شعبہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہ کیا۔ تلامذہ ان کے صاحبزادگان ابوبکر عبداللہ،عثمان اورقاسم کے علاوہ یزید بن ہارون،عثمان بن محمد اورسعید بن سلیمان الواسطی کے نام ان سے مستفیض ہونے والوں میں ملتے ہیں۔ (تاریخ بغداد:۱/۳۸۳) ثقاہت ان کی ثقاہت پر علماء کا اتفاق ہے،یحییٰ بن معین کہتے ہیں کہ میں نے ان سے بغداد میں شرفِ نیاز حاصل کیا تھا، نہایت ثقہ بزرگ تھے، لیکن افسوس ہے کہ اس لقا کے باوجود میں ان سے کسی روایت کی کتابت نہ کرسکا،(خلاصہ تذہیب تہذیب الکمال:۳۲۵)ابن معین ہی کا دوسرا بیان ہے کہ "کان ثقۃً مامونا" (کتاب الانساب للسمعانی ورق:۳۸۲) قضا اپنے تبحر علمی کی بنا پر ملک فارس کے بعض شہروں میں عدل وقضا کے منصب پر بھی مامور ہوئے،یہاں تک کہ وطن سے دور فارس میں ہی تاحیات مقیم رہے اوراسی خاک کا پیوند بنے۔ حلیہ نہایت حسین وخوبرو تھے،ابن معین بیان کرتے ہیں کہ جب میں ان سے بغداد میں ملا تو اس وقت جوان رعنا تھے۔ (تاریخ بغداد:۱/۳۸۴) وفات ان کے لڑکے قاسم کے بیان کے مطابق ۱۸۲ ھ میں بعمر ۷۷ سال انتقال ہوا۔ (تہذیب التہذیب:۹/۱۲)