انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضورﷺ کا گھوڑے پر سے گرنا ایلاء ( علحٰدگی)کی قسم کے بعد آپﷺ حضرت عائشہؓ سے ملے ہوئے بالا خانہ میں گوشہ نشین ہو گئے، اتفاق سے اسی زمانہ میں آپﷺ گھوڑے سے گر پڑے اور ساقِ مبارک پر زخم آیا اور آپﷺ کے پہلو میں چوٹ سے تکلیف شروع ہو گئی، انتیسویں دن آپﷺ بالاخانہ سے اتر کر حضرت عائشہؓ کے پاس پہنچے، حضرت عائشہؓ نے عرض کیا اللہ کی قسم میں ایک ایک دن شمار کر رہی تھی آج انتیس دن ہوئے ہیں، فرمایا ! مہینہ انتیس دن کا بھی تو ہوتا ہے اور وہ مہینہ ۲۹ دن ہی کا ہوا، ارشاد ہوا ! ائے عائشہؓ میں تمہارے لئے ایک بات پیش کرتا ہوں ، اپنے والدین سے اچھی طرح مشورہ کر کے جواب دینا، فرمایا یہ تخییر( اختیار والی ) آیات نازل ہوئی ہیں : (ترجمہ) " ائے نبی ! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگرتم دنیا کی زندگی اوراس کی زینت و آرائش کی خواستگار ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ مال دوں اور اچھی طرح سے رخصت کر دوں ، (۲۸) اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور عاقبت کے گھر ( جنت) کی طلب گار ہو تو تم میں جو نیکو کاری کرنے والی ہیں ان کے لئے اللہ نے اجر عظیم تیارکر رکھا ہے" ( سورہ ٔ احزاب : ۲۸، ۲۹) عرض کیا … یا رسول اللہ ! مجھے والدین کے مشورہ کی ضرورت نہیں، میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں ، یہ جواب سن کر آپﷺ کے چہرہ مبارک خوشی سے دمک اٹھا، یہ بھی عرض کیا میرا جواب دوسری بیویوں پر ظاہر نہ کیجئے ، اور ارشاد ہوا اللہ نے مجھے دھوکہ دینے والا بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اس نے مجھے معلم اور سہولت پیدا کرنے والا بنا کر بھیجا ہے ،تمام ازواج مطہرات کا ایک ہی جواب تھا ، اس وقت حضور ﷺ کی (۹) ازواج تھیں اور آپﷺ کے وصال کے وقت یہ سب زندہ تھیں۔ لعان عورتوں سے لعان کا حکم آیا اس کی تفصیل سورۂ نور میں موجود ہے ، حضرت عویمر ؓبن حارث عجلانی اور حضرت خولہؓ بنت خمیس کے درمیان لعان واقع ہوا، حضرت عویمرؓ اپنے چچا زاد بھائی عاصمؓ بن عدی کے پاس گئے اور کہا … کوئی آدمی اپنی بیوی کے پاس غیر مرد کو دیکھے توکیا کرے؟ حیا کی وجہ سے حضرت عاصمؓ سے کہا کہ حضور ﷺ سے دریافت کریں ، وہ گئے مگر شرم مانع ہوئی، آخر حضرت عویمرؓ نے خود پوچھا اس پر سورۂ نور کی آیات ۶ تا ۹ نازل ہوئیں: (ترجمہ) " جو لوگ اپنی بیویوں پر بدکاری کی تہمت لگائیں اور ان کا کوئی گواہ بجز خود ان کی ذات کے نہ ہو تو ایسے لوگوں میں سے ہر ایک کا ثبوت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ وہ سچوں میں سے ہیں(۶) اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹوں میں سے ہو(۷) اور اس عورت سے سزا اس طرح دور ہو سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر کہے کہ یقیناً اس کا مرد جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے(۸) اور پانچویں دفعہ کہے کہ اس پر اللہ کا غـضب ہو اگر اس کاخاوند سچوں میں سے ہو" (سورۂ نور : ۹)