انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** راشد باللہ راشد باللہ بن مسترشد باللہ سنہ۵۰۰ھ میں ایک اُم ولد کے بطن سے پیدا ہوا، جب وہ پیدا ہوا تواس کے پاخانہ کی جگہ نہ تھی، طبیبوں نے ایک چاندی کے نشتر سے شگاف دے دیا اور وہ اچھا ہوگیا، راشد باللہ بغداد میں تخت نشین ہوا توسلطان مسعود موجود نہ تھا، راشد باللہ کے نام کا خطبہ شہروں میں پڑھا گیا، راشد باللہ نے تخت نشین ہونے کے بعد لوگوں سے مال ودولت کے لینے میں کسی قدر ظلم وزیادتی سے کام لیا، شاہ مسعود کولوگوں نے شکایات لکھ کربھیجیں، سلطان مسعود بغداد کی طرف روانہ ہوا، سلطان مسعود کے بغداد کی طرف آنے کی خبر سن کرراشد باللہ موصل کی طرف چلا گیا، سلطان مسعود نے بغداد میں داخل ہوکر ایک محضر تیار کرایا، اس میں بہت سے لوگوں کی شہادتیں قلمبند کی گئیں؛ جنہوں نے بیان کیا تھا کہ راشد نے فلاں فلاں اشخاص پرظلم کیا، زبردستی مال چھینا، خون ریزی کی اور شراب بھی پی، یہ محضر علماء اور قضاۃ کی خدمت میں پیش کرکے استفتا کیا گیا کہ خلیفہ اگرایسے حرکات کا مرتکب ہوتو نائب السلطنت کواس کی معزولی کا اختیار ہے یانہیں؟۔ اس پرقاضی شہر نے فتویٰ لکھ دیا کہ نائب السلطنت ایسے خلیفہ کومعزول کرسکتا ہے؛ چنانچہ سلطان مسعود نے راشد باللہ کے چچا محمد بن مستظہر کوتختِ خلافت پربٹھاکربیعت کرلی اور راشد کی معزولی کا اعلان کردیا، یہ واقعہ ۶/ذیقعدہ کا ہے، راشد کی خلافت ایک سال رہی، محمد بن مستظہر نے تختِ خلافت پربیٹھ کراپنا لقب مقتفی لامراللہ تجویز کیا، راشد کوجب اپنے معزول ہونے کا حال معلوم ہوا تووہ موصل سے بلادِ آذربائیجان کی طرف چلا گیا اور اپنے لشکریوں کومال ودولت تقسیم کیا، آذربائیجان کے شہروں کولوٹ مار سے برباد کیا، وہاں سے ہمدان آیا؛ یہاں بھی خوب فتنہ وفساد برپا کیا، لوگوں کوپکڑ کرسولی چڑھایا، قتل کیا، علماء کی داڑھیاں منڈوائیں (جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق داڑھی رکھنے کا حکم دیا گیا ہے؛ لیکن یہاں خلیفہ نے جبراً علماء کی داڑھیاں مونڈوائیں؛ اسی سے اس دور کے خلفاء کی دینی حالت کا کافی اندازہ لگایا جاسکتا ہے) پھراصفہان پہنچ کراس کا محاصرہ کرلیا؛ اسی اثناء میں بیمار پڑا اور ۱۶/رمضان سنہ۵۳۲ھ کوبعض عجمیوں نے آکرچھریوں سے اسے قتل کرڈالا، بغداد میں راشد کے قتل ہونے کی خبر پہنچی تواس کے سوگ میں ایک دن کے لیے دفاتر بند کیے گئے، چادر اور عصامرتے وقت راشد کے پاس آئے تھے، اس کے قتل ہونے پریہ دونوں چیزیں مقتفی کے پاس بغداد پہنچائی گئی تھیں۔