انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اسیرانِ جنگ کا مسئلہ اسیرانِ جنگ کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی میں صحابہ کرامؓ سے مشورہ کیا تو حضرت عمر فاروقؓ نے فرمایا کہ میری تویہ رائے ہے کہ ان قیدیوں کے اندر ہم میں سے جو جس کا عزیز ہے وہی اس کو قتل کرے تاکہ مشرکوں کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے دلوں میں اللہ ورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت قرابت داری کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے اوراسلام کے مقابلے میں تمام رشتے ہیچ ہیں،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا میری رائے یہ ہے کہ فدیہ لے کر ان کو آزاد کردیا جائے تاکہ مسلمانوں کو کچھ مالی امداد پہنچے اوریہ اپنا سازوسامان جنگ ،درست کرسکیں اورممکن ہے کہ ان اسیروں میں سے اکثر کو دینِ اسلام کے قبول کرلینے کی توفیق بھی میسر ہو،آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکرصدیقؓ کی رائے کو پسند فرمایا بعض قیدیوں کو بلا فدیہ لئے ہوئے ویسے ہی چھوڑدیا فی کس چار ہزار درہم سے ایک ہزار درہم تک فدیہ مکہ والوں نے بھجوا کر اپنے عزیزوں اوررشتہ داروں کو چھڑالیا،جو قیدی لکھنا پڑھنا جانتے تھے اور زر فدیہ بھی ادانہ کرسکتے تھے ،ان سے کہا گیا کہ مدینہ کے دس دس بچوں کو لکھنا سکھا دو اورآزاد ہوجاؤ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی زینبؓ ابھی تک مکہ ہی میں اپنے شوہر ابو العاص کے یہاں تھیں،ابو العاص بھی ان قیدیوں میں شامل تھے، حضرت زینبؓ نے اپنے گلے کا ہار اُتار کر ابو العاص کے فدیہ میں بھیج دیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہؓ سے فرمایا کہ مناسب سمجھو تو زینبؓ کا ہار اس کو واپس کردو کیونکہ یہ اس کی ماں خدیجہؓ کی یاد گار اس کے پاس ہے،لوگوں نے بخوشی اس بات کو قبول کیا اور حضرت ابو العاصؓ کو چھوڑدیا،ابوالعاص نے مکہ میں واپس جاکر حضرت زینبؓ کو مدینہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھجوادیا،ابو العاصؓ اس واقعہ کے چھ برس بعد مسلمان ہوگئے تھے۔