انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حیات طیبہ۵۷۱ء ولادت با سعادت جمہور اور عام مورخین تاریخ ولادت ۱۲ ربیع الاول ۱، عام الفیل مطابق ۲۰ اپریل،۵۷۱ء بروز پیر بوقت فجرموسم بہارتسلیم کرتے ہیں، ولادتِ حضو ر اکرم ﷺکی متعدد تواریخ بیان کی گئی ہیں جو حسب ذیل ہیں: رحمتہ للعالمین ، قاضی سلیمان منصور پوری ۹ ربیع الاول ۱، عام الفیل،مطابق ۲۲ اپریل ۵۷۱ ء سیرت النبی ، علامہ شبلی نعمانی روز پیر ابوالمقداد ۱۰ ربیع الاول ۱ عام ا لفیل اصح السیّر، عبدالرؤف دانا پوری ۸ اور ۱۱ ربیع الاول ۱ ، عا م الفیل طبری ، ابن خلدون ۱۲ ربیع الاول ۱ ، عام الفیل مطابق ۲۲ اپریل ۵۷۰ ء روح اسلام از امیر علی ۲۹ا گسٹ ۵۷۰ ء ڈاکٹر محمد حمید اللہ ۱۵ جون ۵۶۹ ء روز پیر بعض ماہرین کے نزدیک آپﷺ کا سن ولا دت ۵۷۱ ء ہے، جو بظاہر زیادہ قرین قیاس ہے ؛کیونکہ یہ بھی لوگوں کے ذہن میں محفوظ تھا کہ اسی زمانہ میں عطارد اور زحل کا قرن بھی واقع ہوا تھا ، اس قرن کا صحیح سال ۵۷۱ ء ہے (اور مہینہ مارچ تھا) (نقوش لاہور ، رسول نمبر ) بعض مورخ تاریخ ولادت ابرہہ اشرم کے کعبۃ اللہ پر حملہ کے ۵۵ دن بعد بتلاتے ہیں، ایک روایت ہے کہ آپ ﷺکے والدحضرت عبداللہ کی آپ ﷺ کی والدہ حضرت آمنہ سے شادی کے دس ماہ بعد آپ ﷺ کی ولادت ہوئی اور دوسری روایت ہے کے ایک سال دس ماہ بعدآپﷺ پیدا ہوئے اور یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت عبداللہ کی وفات بیٹے کی پیدائش کے چند ہفتوں بعد ہو ئی، لیکن صحیح ترین روایت یہ ہے کہ انھیں اپنے بلند اقبال صاحبزادے کو دیکھنے کا شرف حاصل نہیں ہوا، واقدی اور ابن سعد کے نزدیک راجح قول یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی پیدائش سے قبل ہی حضرت عبداللہ فوت ہوگئے تھے اور یہ اعلیٰ درجہ کی یتیمی ہے ، (نقوش لاہور ، رسول نمبر ) روایت ہے کہ آپﷺ کے بطن ِ آمنہ میں آنے سے پہلے مکہ میں سخت قحط پڑا کرتا تھا جس کی وجہ قریش بڑی عُسرت اور تنگی کی زندگی بسر کر رہے تھے، آپﷺ کی بطن مادر میں تشریف آوری کے بعد سر زمینِ مکہ سر سبز ہو گئی، قریش کو تجارت کے علاوہ ہر سمت سے آمدنی ہونے لگی، اسی لئے انہوں نے ۵۷۱ء کا نام ہی" سالِ فراخی مسرت" رکھا صبح ولادت : حضرت آمنہ کہتی ہیں کہ جب آپ کی پیدائش کا وقت آیا تو چند درازقد خواتین نظر آئیں ، پوچھنے پر ایک نے اپنا نام آسیہ (زوجہ فرعون جنھوں نے حضرت موسٰی علیہ السلام کی پرورش کی) اور دوسری نے مریم (والدہ حضرت عیسٰی علیہ السلام ) بتایا، ان کے ساتھ باقی جنت کی حوریں تھیں، خواتین قریش میں سے حضرت عبدالرحمٰنؓ بن عوف کی والدہ حضرت شفاء اورحضرت عثمانؓ بن ابی العاص کی والدہ موجود تھیں ، حضرت شفاء دایہ تھیں، حضرت شفاء فرماتی ہیں کہ آپﷺ میرے ہاتھوں میں آئے تو انگشت شہادت اُٹھائے حالتِ سجدہ میں اور ناف بریدہ اور ختنہ شدہ تھے، حضرت فاطمہ بنت عبداللہ کہتی ہیں کہ آپ کی پیدائش کے وقت میں نے خانہ کعبہ کو دیکھا کہ نور سے معمور ہوگیااور ستارے زمین سے اس قدر قریب آگئے کہ میں سمجھی مجھ پر گرپڑیں گے ،(سیرت احمد مجتبیٰ )