انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شہر ٹورس پر لڑائی پائی ٹیرس پر قبضہ کرکے مسلمان شہر ٹورس کی طرف بڑھے جو میدان ملک فرانس کے مرکز میں واقع ہے شہر ٹورس کے قریب ایک میدان میں عیسائیوں کی مجموعی تعداد اور پورے لشکرنے اسلامی فوج کا مقابلہ کیا،اس میدان میں پہنچ کر دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل سات روز تک خیمہ زن رہیں اور ایک دوسرے پر حملہ کرنے کی جرأت نہ ہوئی مسلمانوں کی فوج بالکل غیر اور اجنبی ملک میں تھی عیسائی اپنے ملک کی حفاظت کے لیے جمع ہوئے تھے چارلس مارٹل اور ڈیوڈ آف ایکیوٹین جیسے نامور اور تجربہ کار سپہ سالاروں کے علاوہ اسی حیثیت کے اور بھی کئی سردار عیسائیوں کی افواج کے مختلف حصوں کی سپہ سالاری کررہے تھے ،ہر طرف سے عیسائیوں کی فوجیں امڈی چلی آرہی تھیں اور دم بدم ان کی جمعیت بڑھ رہی تھی،پادریوں کی پرجوش مذہبی تقریروں سے عیسائیوں کا جوش بھی ترقی کررہا تھا اس مرتبہ مسلمانوں کی فوج تعداد میں پہلے کی نسبت شاید زیادہ ہوگی لیکن چونکہ عیسائی لشکر بھی بہت زیادہ تھا اور ملک فرانس مدافعت پر مستعد ہوگیا تھا لہذا مسلمانوں کی نسبت اس مرتبہ بھی وہی تھی جو پہلی لڑائیوں میں ہوتی تھی یعنی مسلمان عیسائیوں سے دسواں حصہ بھی نہ تھے اس مرتبہ مسلمان مال غنیمت کے سبب پہلے سے زیادہ بوجھل تھے اپنے ملک سے بہت دور نکل آئے تھے اور چاروں طرف دشمنوں سے گھرے ہوئے تھے آخر آٹھویں روز مسلمانوں کے امیر عبدالرحمن غافقی نے زیادہ انتظار کو مناسب نہ سمجھ کر اپنی فوج کو حملہ کا حکم دیا لڑائی شروع ہوئی اور شام تک میدان کا رزار گرم رہا رات کی تاریکی نے حائل ہوکر فیصلہ جنگ کل پر ملتوی کردیا ،رات کو مسلمان اپنی قلت تعداد کے سبب اور عیسائی مسلمانوں کی شجاعت اور بہادری کا تجربہ کرکے بہت متفکر رہے اگلے دن صبح سے ہنگامہ ٔ داروگیر پھر شروع ہوا اس روز ڈیوک آف ایکیوٹین نے جو اس سے پہلے بھی مسلمانوں کی لڑائی کا تجربہ کرچکا تھا یہ چالاکی کی کہ اپنی فوج کو لےکر رات ہی سے ایک کمین گاہ میں چھپ کر بیٹھارہا،ٹھیک اس وقت جب کہ عیسائی مسلمانوں کے مقابلہ میں میدان چھوڑنے پر آمادہ ہوگئے تھے ،ڈیوک آف ایکیوٹین نے عقب سے آکر اسلامی لشکرپرحملہ کیا اور اس غیر مترقبہ حملہ کا اثر یہ ہوا کہاگلی صفیں پیچھے سے آنے والے دشمن کی طرف متوجہ ہوگئیں اور عیسائیوں کا لشکر عظیم جو فراف پر آمادہ تھا یک لخت اپنے آپ کو سنبھال کر حملہ آور ہوا مٹھی بھر مسلمانوں کی جمعیت کا شیرازہ مجتمع نہ رہ سکا۔