انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت زینب بنت ابی معاویہ رضی اللہ عنہا نام ونسب زینب نام، رائطہ عرف، قبیلہ ثقیف سے تھیں، سلسلہ نسب یہ ہے زینب بنت عبداللہ ابی معاویہ بن معاویہ بن عتاب بن اسعد بن غاضرہ بن حطیط بن جشم ابن ثقیف۔ نکاح حضرت عبداللہ بن مسعود سے نکاح ہوا؛ چونکہ ان کا کوئی ذریعہ معاش نہ تھا اور زینب رضی اللہ عنہا دستکار تھیں، اس لیے اپنے شوہر اور اولاد کی خود کفیل ہوئیں، ایک دن کہنے لگیں کہ تم نے اور تمہاری اولاد نے مجھ کوصدقہ وخیرات سے روک رکھا ہے جوکچھ کماتی ہوں تم کوکھلادیتی ہوں، بھلا اس میں میرا کیا فائدہ؟ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا تم اپنے فائدہ کی صورت نکال لو، مجھ کوتمہارا نقصان منظور نہیں، حضرت زینب رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچیں اور عرض کی کہ میں دستکار ہوں اور جوکچھ اس سے پیدا کرتی ہوں، شوہر اور بال بچوں پرصرف ہوجاتا ہے؛ کیونکہ میرے شوہر کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے، اس بناپر میں محتاجوں کوصدقہ نہیں دے سکتی، اس حالت میں کیا مجھ کوکچھ ثواب ملتا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! تم کوان کی خبرگیری کرنا چاہیے۔ (صحیح مسلم) عام حالات حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے حالات بہت کم معلوم ہیں، سالِ وفات کا بھی یہی حال ہے۔ اولاد ابوعبیدہ جواپنے زمانہ کے مشہور محدث گذرے ہیں حضرت زینب رضی اللہ عنہا کے نورِ نظر تھے۔ فضل وکمال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عمررضی اللہ عنہ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے چند حدیثیں روایت کیں، راویوں میں حسب ذیل اصحاب ہیں، ابوعبیدہ، عمروبن حارث بن ابی ضرار، بسربن سعید، عبید بن سباق، کلثوم، محمدبن عمروبن حارث۔ اخلاق بارگاہِ نبوت میں ان کومخصوص درجہ حاصل تھا، اکثر آپ کے مکان میں آتی جاتی تھیں، ایک دن وہ آپ کے سرکی جویں دیکھ رہی تھیں، مہاجرین کی اور عورتیں بھی بیٹھی ہوئی تھیں ایک مسئلہ پیش ہوا توانہوں نے اپنا کام چھوڑ کربولنا شروع کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم آنکھ سے نہیں بولتی ہو، کام بھی کرو اور گفتگو بھی۔ (مسند:۶/۳۶۳)