انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قریش کی مشاورت دانشوران کفر نے دارالندو میں تمام سرداروں کو جمع کرکے مشورہ کیا جس میں طئے ہو ا کہ سب مل کر محمدﷺ سے راست گفتگو کریں، چنانچہ آدمی بھیج کر بلوانے کے بعد آپﷺ تشریف لائے تو انھوں نے آپﷺ کے سامنے زر ، زن اور زمین کی پیشکشی کی تجاویز رکھیں ، جسے سن کر آپﷺ نے فرمایا کہ مجھے یہ سب نہیں چاہیے ، اللہ تعالیٰ نےمجھے اپنا رسول بنا کر مجھ پر اپنی کتاب اُتاری ہے ، اگر تم اسے قبول کروگے تو دنیا اور آخرت میں بھلائی پاؤ گے، انھوں نے آپﷺ سے یہ بھی کہا کہ آپﷺ دعا کریں کہ کوئی فرشتہ آسمان سے نازل ہوکر آپ کی تصدیق کرے اور یہ کہ کیا آپ کا رب آپ کو بڑے بڑے محلات اور سونے چاندی کا خزانہ نہیں دے سکتا کہ آپ کسبِ معاش سے بے فکر ہوجائیں، آپﷺ نے فرمایا کہ مجھے دنیا میں بشیر و نذیر بنا کر بھیجا گیا ہے، تم مانو تو اس میں تمہارا ہی فائدہ ہے اور نہ مانو تو میں صبر کرونگا، اس پر قریش نے کہا کہ اپنے اللہ سے کہہ کر ہم پر کوئی عذاب ہی لے آؤ جس پر آپﷺ نے فرمایا کہ عذاب نازل کرنا اللہ کے اختیار میں ہے وہ چاہے تو فوری نازل کرسکتا ہے یا مہلت دے سکتا ہے۔ سرداران ِکفر نے طئے کیا کہ یثرب کے یہودی علماء سے جو آسمانی کتابوں کا علم رکھتے ہیں مشورہ کیا جائے ، چنانچہ بنی عبد الدار کا نضر بن حارث اور بنی اُمیہ کا عقبہ بن ابی معیط یثرب گئے ، علماء نے ایک سوال نامہ مرتب کیا اور کہا کہ محمدﷺ سے کہو کہ اس کا جواب دیں: ۱ - وہ کون لوگ ہیں جو غار میں چھپے تھے اور ان کا کیا قصہ ہے ؟ ۲ - وہ کون شخص ہے جس نے مشرق سے مغرب تک روئے زمین کو چھان مارا ؟ ۳ - روح کیا شئے ہے ؟ یہود ی علماء نے قریش کے سفیروں سےیہ بھی کہا کہ اگر محمدﷺ پہلے اور دوسرے سوال کا جواب دے دیں اور تیسرے پر سکوت فرمائیں تو سمجھ لو کہ یہ نبی ٔ مرسل ہیں، چنانچہ کفار یہ سوال نامہ لے کر حضور ﷺ کے پاس آئے اور آپﷺ کے سامنے پیش کئے، آپﷺ نے فرمایا کل اس کا جواب دوں گا، انشاء اللہ کہنا بھول گئے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چند دن تک وحی کا نزول نہیں ہوا، جس کی وجہ حضور ﷺ تشویش میں مبتلا رہے اور کفار میں چہ میگوئیاں ہونے لگیں کہ محمدﷺ نے کل جواب دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن پندرہ دن بعد بھی نہیں دئیے، اس موقع پر سورۂ کہف نازل ہوئی جس میں پہلے سوال کا جواب اصحاب کہف کا واقعہ تھا اوردوسرے کا جواب ذوالقرنین کا قصہ تھا، تیسرے سوال کے متعلق فرمایا گیا، آپ کہہ دیجئے کہ روح ایک چیز ہے اللہ کے حکم سے ، انشاء اللہ کہنے کے بارے میں سورۂ کہف کی آیت ۲۳ میں فرمایا گیا کہ اگر کوئی چیز کرنا چاہو تو انشاء اللہ اس کے ساتھ ضرور ملا لو۔، (مصباح الدین شکیل ، سیرت احمد مجتبیٰ)