انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خلافت کا دوسرا دن حضرت طلحہؓ اورحضرت زبیرؓ دونوں اگلے دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اورکہا کہ ہم نے تو بیعت اسی شرط پر کی ہے کہ آپ ؓ قاتلینِ عثمانؓ سے قصاص لیں، اگر آپ نے قصاص لینے میں تامل فرمایا تو ہماری بیعت فسخ ہوجائے گی،حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ میں قاتلین عثمانؓ سے ضرور قصاص لوں گا، اورحضرت عثمانؓ کے معاملہ میں پورا پورا انصاف کروں گا،لیکن ابھی تک بلوائیوں کا زور ہے اور امر خلافت پورے طور پر مستحکم نہیں ہوا ہے، میں اطمینان وسہولت حاصل ہونے پر اس طرف توجہ کروں گا، فی الحال اس معاملہ میں کچھ نہیں کیا جاسکتا، یہ دونوں صاحب حضرت علیؓ کی گفتگو سُن کر اور اُٹھ کر اپنے اپنے گھروں کو چلے آئے،لیکن لوگوں میں اس کے متعلق سرگوشیاں اورچہ میگوئیاں شروع ہوگئیں،قاتلین عثمانؓ اوربلوائیوں کو تو یہ فکر ہوئی کہ اگر قصاص لیا گیا تو پھر ہماری خیر نہیں ہے اوران لوگوں کو جو حضرت عثمانؓ کو مظلوم سمجھتے تھے اوربلوائیوں سے سخت نفرت رکھتے تھے،ان کو اس بات کا یقین ہوا کہ یہ لوگ جنہوں نے حضرت عثمانؓ کو ظالمانہ طور پر شہید کیا ہے، اپنے کیفرکردار کو نہ پہنچیں گے اورمزے سے فاتحانہ گلچھرے اُڑاتے ہوئے پھریں گے،اس قسم کے خیالات کا لوگوں کے دلوں میں پیدا ہونا حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت کے لئے مضر تھا، مگر ان کے پاس اس کے لئے کوئی چارہ کار بھی نہ تھا اوروہ حالات موجود میں جبکہ پہلے ہی سے نظام حکومت درہم ہوکر دراالخلافت کی ہوا بگڑ چکی تھی، کچھ بھی نہ کرسکتے تھے۔