انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت غالب بن عبداللہؓ نام ونسب غالب نام،باپ کا نام عبداللہ تھا، نسب نامہ یہ ہے،غالب بن عبداللہ بن مسعر بن جعفر بن کلب بن عوف بن کعب بن عامر بن لیث بن بکیر بن عبد مناۃ بن کنانی لیثی اسلام و غزوات فتحِ مکہ سے پہلے مشرف باسلام ہوچکے تھے،فتح مکہ میں آنحضرتﷺ کے ہمرکاب تھے،اس غزوہ میں مکہ کے راستہ کی درستی اور دشمن کے حالات کے تجسس پر مامور ہوئے،راستہ میں بنی کنانہ کے چھ ہزار اونٹوں کا گلہ ملا، غالب نے ان کا دودھ دُہا اورلے جاکر آنحضرتﷺ کی خدمت میں پیش کیا،آپ نے لے کر سب کو پلایا۔ (اصابہ:۵/۱۸۷) فتحِ مکہ کے بعد آنحضرتﷺ نے ساٹھ سواروں کے ہمراہ بنو ملوح کے مقابلہ کے لیے کدید بھیجا ،راستہ میں مقام قدید میں حارث بن مالک ملا، مسلمانوں نے اس کو گرفتار کرلیا، اس نے کہا میں اسلام قبول کرنے کے ارادہ سے رسول اللہ کی خدمت میں جا رہا ہوں، لیکن مسلمانوں نے اس بیان پر اعتماد نہیں کیا، اورکہا اگر واقعی تم مسلمان ہونے والے ہو تو تم کو ایک شب کی قید سے کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا اوراگر اسلام کا ارادہ نہیں ہے، تو ہم کو تمہاری جانب سے اطمینان رہے گا؛چنانچہ اس کو ایک رباط میں باندھ کر ایک آدمی نگرانی پر مقرر کردیااور منزل مقصود کی جانب آگے بڑھے، غروبِ آفتاب کے وقت کدید کے قریب پہنچے، یہاں سے مسلمانوں نے انہیں دشمن کے تجسس کے لیے بھیجا، یہ آبادی کے متصل ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر منہ کے بل لیٹ کر جائزہ لینے لگے،اتنے میں ایک شخص آبادی سے نکلا،اس کو غالب کا سایہ نظر پڑا، اس نے بیوی سے کہا مجھ کو ٹیلہ پر سایہ نظر آرہا ہے، پھر خیال کیا شاید کتا وغیرہ ہو، بیوی سے کہا دیکھو کوئی برتن تو کتا نہیں لے گیا، اس نے دیکھا تو سب برتن محفوظ تھے،کتے کا شک دور کرنے کے بعد اس شخص کو یقین ہوگیا کہ ٹیلہ پر کوئی اجنبی آدمی ہے؛چنانچہ بیوی سے تیر وکمان منگا کر غالب پر دو تیر چلائے،ان میں سے ایک تیر غالب کے پہلو میں لگا، اور دوسرا کندھے پر،لیکن انہوں نے غیر معمولی استقلال سے کام لیا، دونوں تیر کھینچ کر نکال دیئے، اور اپنی جگہ سے جنبش نہ کی،ان کے اس استقلال کی وجہ سے اس شخص کا شک جاتا رہا ،بولا میں نے دو تیر مارے دونوں لگے،اگر کوئی آدمی یا جاسوس وغیرہ ہوتا تو اپنی جگہ سے کچھ حرکت کرتا۔ اس اطمینان کے بعد اس نے بیوی کو ہدایت کی کہ صبح کو دونوں تیر اٹھا لانا اوراپنا راستہ لیا، جب آبادی کے لوگ سوگئے، تو پچھلے پہر کو مسلمانوں نے شبخون مار کر آبادی لوٹ لی،جب تک گاؤں کے منادی نے لوگوں کو مدد کے لیے پکارا مسلمان مال غنیمت اورمالک ابن برصاء کو لیکر نکل گئے۔ (سیرۃ ابن ہشام:۲/۳۹۶) اس کے بعد غالب اسامہ بن زید کے سریہ میں شریک ہوئے،پھر عراق کی فوج کشی میں شرکت کی اور اس سلسلہ کی مشہور جنگِ قادسیہ میں دادِ شجاعت دی،ہرمزان ان ہی کے ہاتھ سے ماراگیا۔ (اصابہ) گورنری امیر معاویہ کے زمانے میں ابن زیاد نے خراسان کا گورنر مقررکیا وفات زمانہ ٔ وفات غیر متعین ہے