انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صورکا پھونکا جانا قیامت کے دن صورپھونکنے کا بھی ذکر قرآن کریم میں بار بار آیا ہے کہ پہلے صور سے سارا نظام کائنات درہم برہم ہوجائے گا پھر دوسرے صور سے عالم آخرت سجائی جائے گی اور سارے لوگ اپنی قبروں سے اٹھ کر چلنے لگیں گے۔ (ایسر التفاسیر :۲۰) صور کے لغوی معنی: ایک سنگھ جس میں پھونکا جائے تو ایک زوردار آواز نکلتی ہے۔ (ایسر التفاسیر،المؤمنون:۱۰۱) اصل میں یہ صور کا سلسلہ پرانے زمانے میں باہلیوں، کنعانیوں،آرامیوں اورعبرانیوں وغیرہ تمام پرانی قوموں میں بادشاہی جلال وجلوس اوراعلان جنگ کے موقع پر نرسنگھا پھونکا جاتا تھااور اس کے ذریعہ شاہی جلال کا اظہار یا غیر معمولی خطرہ کا اعلان ہوتا ہے؛اسی رعب اور دبدبہ کو سمجھانے کے لیے اللہ تعالی نے اس کا تذکرہ کیا ہے چنانچہ قرآن کریم میں ہے: "لِمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ" (غافر:۱۶) آج کے روز کس کی حکومت ہوگی؟۔ (ترجمہ تھانویؒ) پھر اللہ تعالی ہی جواب دیتے ہیں: "لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ" (غافر:۱۶) بس اللہ ہی کی ہوگی جو یکتا غالب ہے۔ (ترجمہ تھانویؒ) بہر حال وہ دن آسمان وزمین اورنظم کائنات کے بادشاہ کے اظہار جلال اور حساب وکتاب کے شدید خطرہ کا اعلان ہوگا اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالی حقیقت میں اپنی بادشاہت کا نرسنگھا پھونکنے کا حکم دیدے اور اسی کی تعمیل ہوجائے جب کہ صور کے لفظی معنی سے یہ بات بھی سمجھ میں آتی ہے۔