انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** لفظ وہابی کے بارے میں انگریزوں اور نواب صاحب کی ایک سوچ ملحوظ رہے کہ نواب صاحب نے وہابی کا لفظ "لڑنے والوں" کے لیئے اس معنی میں استعمال کیا ہے جس معنی میں انگریز اسے مجاہدین پرلانا چاہتے تھے اور اپنے لیئے ان سے متمائز نام "موحدین ہند" اختیار کیا ہے؛ نیزاس میں یہ بھی اشارہ ہے کہ یہ جماعت صرف ہندوستان میں ہے اور ہندوستان سے باہر ان دنوں ترکِ تقلید کے عنوان سے کوئی مکتبِ فکرموجود نہ تھا، لفٹینٹ گورنرنے جب یہ درخواست منظور کرلی کہ غیرمقلدین کووہابی نہ کہا جائے تواس میں صراحت کی کہ یہ لوگ وہابیان ملک ہزارہ (مولانا اسماعیل شہید وغیرہم) سے نفرت رکھتے ہیں؛ چنانچہ نواب صاحب لکھتے ہیں: "چنانچہ لفٹینٹ گورنرصاحب بہادر موصوف نے اس درخواست کومنظور کیا اورپھرایک اشتہار اس مضمون کا دیا گیا کہ موحدینِ ہند پرشبہ بدخواہی گورنمنٹ عامہ نہ ہو، خصوصاً جولوگ کہ وہابیانِ ملک ہزارہ سے نفرت رکھتے ہوں اور گورنمنٹ ہند کے خیرخواہ ہیں ایسے موحدین مخاطب بہ وہابی نہ ہو"۔ (ترجمانِ وہابیہ:۶۲) موحدینِ ہند اس وقت تک صرف اس درجہ تک پہنچے تھے کہ لفظ وہابی اُن پرنہ بولا جائے اور مولانا اسماعیل شہیدؒ سے ان کا کوئی تعلق ظاہر نہ ہو؛ لیکن ابھی تک یہ مرحلہ باقی تھا کہ حکومت سے اپنے لیئے سرکاری سطح پر لفظ اہلِ حدیث خاص کرالیا جائے اور لفظ وہابی سرکاری طور پر بھی کاغذات سے نکال دیا جائے، یہ خدمت مولانا محمدحسین صاحب بٹالوی نے سرانجام دی۔