انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
خطبہ پڑھنے کا مسنون طریقہ حدیث شریف میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے توچشم مبارک سرخ ہوجاتی آواز بلند اور طرزِ کلام میں شدت آجاتی اور ایسا معلوم ہوتا کہ کوئی لشکر حملہ کرنے والا ہے اور آپ مخاطبین کواس خطرہ عظیم سے آگاہ فرمارہے ہیں۔ (مسلم شریف:۱/۲۸۴، کتاب الجمعۃ) پرجوش مقرروں کی طرح آپ ہاتھ تونہیں پھیلاتے تھے؛ البتہ سمجھانے یاآگاہ کرنے کے موقع پرانگشتِ شہادت سے اشارہ فرمایا کرتے تھے؛ لہٰذا اگرعالم، خطیب حسب موقع حاضرین کوخطاب کرے اور ترغیبی مضمون کوترغیب اور ترہیبی مضمون کوتنبیہ اور ترہیب کے انداز میں پڑھے توجائز اور مسنون ہے؛ لیکن دائیں بائیں رُخ پھیرنا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں، بدائع وغیرہ میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ کے وقت قبلہ پشت ہوکر اور لوگوں کی طرف رُخ کرکے کھڑے رہتے تھے۔ (مسلم شریف:۱/۲۶۲، کتاب الجمعۃ) اس لیے علامہ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ محققین دائیں بائیں رُخ کرنے کوبدعت کہتے ہیں۔ (شامی:۱/۷۵۹) ہاں رُخ سامنے رکھ کردائیں بائیں نظر کرنے میں حرج نہیں ہے۔ (ردالمحتار:۱/۷۵۹) نیز یہ بھی ظاہر ہے کہ ترغیب وترہیب کے مضامین وہی شخص صحیح انداز میں ادا کرسکتا ہے جومعنی اور مضمون سے واقف ہو، ناواقف شخص ایسی غلطی کرسکتا ہے جوواقف کی نظر میں مضحکہ انگیز ہو؛ لہٰذا خطبہ میں جوبھی انداز اختیار کیا جائے وہ سمجھ کراختیار کیا جائے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۶/۱۴۰، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی) (فتاویٰ محمودیہ:۸/۱۹۸،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)