انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** کمزوروں اورحاجت مندوں کےحقوق یہاں تک جن طبقوں کے حقوق کا بیان کیا گیا،یہ سب وہ تھے جن سے آدمی کا کوئی خاص تعلق اورواسطہ ہوتاہے،خواہ قرابت ہو یاپڑوس،یاسنگ ساتھ،لیکن اسلام نے ان کے علاوہ تمام کمزورطبقوں اورہرسطح کے حاجت مندوں کا بھی حق مقررکیا ہے اور جولوگ کچھ مقدرت اورحیثیت رکھتے ہیں ان پر لازم کیا ہے کہ وہ ان کی خبرگری اورخدمت کیاکریں اوراپنی دولت اوراپنی صلاحیتوں میں ان کا بھی حق اورحصہ سمجھیں،قرآن شریف میں بیسیوں جگہ اس کی تاکید اورہدایت فرمائی گئی ہے کہ یتیموں،مسکینوں،مفلسوں،مسافروں اوردوسرے حاجت مندوں کی خدمت اورمدد کی جائے،بھوکوں کے کھانے اور ننگوں کے کپڑوں کاانتظام کیا جائے وغیرہ وغیرہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی بڑی تاکید وترغیب دی ہے اور اس کی بڑی فضیلتیں بیان فرمائی ہیں،اس سلسلہ کی چند حدیثیں یہ ہیں ،ایک حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوانگلیاں برابرکرکے فرمایا:۔ کسی یتیم بچے کی کفالت کرنے والا شخص جنت میں مجھ سے اتنا قریب ہوگا جس طرح یہ دونوں انگلیاں ملی ہوئی ہیں"۔; (بخاری،باب فضل من یعول یتیما،حدیث نمبر:۵۵۴۶ ،شاملہ، موقع الإسلام) ایک دوسری حدیث میں ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "بیوہ عورتوں اورغریبوں محتاجوں کی خبر گیری اورمدد کے لیے دوڑ دھوپ کرنے والا آدمی راہ خدا میں جہاد کرنے والے کے درجے پر ہے اور ثواب میں اس شخص کے برابر ہے جو ہمیشہ دن کوروزہ رکھتا ہو اوررات نفلوں میں گزارتاہو"۔ (بخاری،باب الساعی علی الارملۃ،حدیث نمبر:۵۵۴۷،شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو حکم دیا : "جوبھوکے ہوں ان کے کھانے کا انتظام کرو،بیماروں کی خبرلو،قیدیوں کو چھڑاؤ"۔ (بخاری،باب وجود عیادۃ المریض،حدیث نمبر:۵۲۱۷،شاملہ، موقع الإسلام) ایک اورحدیث میں ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو چند ہدایتیں فرمائیں اور اس ضمن میں فرمایا: "مصیبت زدوں کی مددکرواور بھٹکے ہوؤں کو راستہ بتاؤ"۔ (ترمذی،بَاب مَا جَاءَ فِي الْجَالِسِ عَلَى الطَّرِيقِ،حدیث نمبر:۲۶۵۰،شاملہ، موقع الإسلام) ان حدیثوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلم وغیرمسلم کی کوئی تخصیص نہیں فرمائی،بلکہ بعض حدیثوں میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کے ساتھ بھی حسن سلوک کی سخت تاکید فرمائی ہے اور بے زبان جانوروں پر ترس کھانے والے اور ان کی خبر گیری کرنے والے لوگوں کو اللہ کی رحمت کی خوش خبری سنائی ہے۔