انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ہد خلفاء عہد رسالت اورعہد صدیقی میں ابن زبیرؓ کم سن تھے، اس لئے ان دونوں زمانوں کا کوئی واقعہ قابل ذکر نہیں ہے البتہ ایک روایت سے اس قدر معلوم ہوتا ہے کہ غزوۂ خندق میں وہ ایک اونچے ٹیلے پر سے غزوۂ خندق کا تماشا دیکھتے تھے اس وقت ان کی عمر کل چار پانچ سال کی تھی اس روایت سے بھی ان کی فطری جرات وبہادری کا پتہ چلتا ہے ورنہ کم سن بچہ ایسے ہولناک مناظر کے تخیل سے سہم جاتا ہے، لیکن ابن زبیرؓ نے اسے دیکھا اورمحفوظ رکھا۔ (مستدرک حاکم:۳/۵۵۵) حضرت عمرؓ کے ابتدائی زمانہ میں بھی بچپن ہی تھا، البتہ آخری عہد میں نوجوانی کا آغاز ہوگیا تھا ؛چنانچہ ۲۲ھ میں جبکہ ان کی عمر ۲۱ سال کی تھی،سب سے اول یرموک کی جنگ میں اپنے والد بزرگوار کے ساتھ شریک ہوئے، (اصابہ:۴/۷۱) اوریہ غالباً ان کے میدان جہاد میں قدم رکھنے کا پہلا موقع تھا، اس شرکت نے ان کی فطری صلاحیت کو ابھاردیا اورمیدان جنگ ایسا بھایا کہ پھرمرتے دم تک تلوار ہاتھ سے نہ چھوٹی۔