انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت سلیمان بن المغیرہ القیسیؒ نام ونسب نام سلیمان ،ابو سعید کنیت اور باپ کا نام مغیرہ تھا ،(خلاصۃ تذہیب تہذیب الکمال۲/۱۵۴)قیس بن ثعلبہ ساکن بصرہ کے غلام تھے اور بصرہ ان کا وطن مالوف بھی تھا،اس لیے القیسی اور البصری کی نسبتوں سے شہرت عام حاصل کی۔ (کتاب الانساب ورق ۴۶۸) فضل وکمال علم وفضل کے اعتبار سے بہت جلیل المرتبت تھے ،متعدد تابعین کرام کے پیکر نور سے اپنی دیدہ شوق کو روشن کیا اور ان کے دامان فیض سے پوری طرح مستفید ہوئے تھے، حفظ واتقان اور تثبت اور ثقاہت میں اپنے زمانے کے رئیس المحدثین تھے ،امام شعبہ جیسے مایہ صد افتخار استاد الکل کا ارشاد ہے ھو سید اہل البصرہ(تذکرۃ الفاظ۱/۱۹۹) وہ اہل بصرہ کے سردار تھے، خریبی بیان کرتے ہیں: ما رأیت بصریا افضل منہ،(العبر فی خبر من غیر۱/۲۴۵)میں نے ان سے افضل کوئی بصری نہیں دیکھا، سلیمان کے ممتاز استاد اور مشہور تابعی ایوب السختیانی لوگوں سے فرمایا کرتے تھے،خذو ا عن سلیمان بن المغیرہ لیس احد احفظ لحدیث حمید من سلیمان بن لمغیرہ(طبقات بن سعد ۷/۳۸) سلیمان بن المغیرہ سے حدیث حاصل کرو کیونکہ حمید الطویل کی مرویات کو ان سے زیادہ یاد رکھنے والا کوئی نہیں ،حافظ ذھبی انہیں عالم اھل البصرۃ فی وقتہ اور الامام الحافظ الثبت لکھتے ہیں (العبر۱/۲۴۵) ۔ حدیث انہوں نے جن شیوخ سے حدیث کا سماع کیا ان میں محمد بن سیرین، ایوب السختیانی، حسن البصری ،بلال اور ثابت البنانی جیسے اکابر تابعین شامل ہیں اور خود ان سے اکتساب علم کرنے والوں میں عبداللہ بن مبارک، یحی بن سعید القطان، عبدالرحمن بن مہدی ،سفیان ثوری ،شعبہ، بہزین ،اسد ،حبان بن ہلال، ابو داؤو الطیالسی، زید بن حبان، شبابہ بن سوار ،معتمر بن سلیمان، وکیع بن الجراح یحی بن آدم یزید بن ہارون، عفان، آدم بن ابی ایاس، ابوالولید الطیالسی، عاصم بن علی ،سلیمان بن حدب ،مسلم بن ابراہیم، ابونعیم، موسی بن اسماعیل اسد بن موسی، قعنبی ،شیبان بن فروخ اور ہدبہ خالد کے اسمائے گرامی لائق ذکر ہیں۔ (تہذیب التہذیب۴/۲۲۱) مرویات کا پایہ ان کی روایات کا پایہ اپنی صحت وتثبت کے لحاظ سے بہت بلند تھا، علی بن المدینی کہتے ہیں کہ ثابت البنانی کے تلامذہ میں حماد بن سلمہ کے بعد تثبت فی الحدیث میں سب سے بلند مقام سلیمان بن المغیرہ کو حاصل تھا، امام احمد بہت پر زور الفاظ میں ان کی ثقاہت کا اعتراف کرتے ہیں، علامہ ابن سعد رقمطراز ہیں کان ثقۃ ثبتا(ابن سعد ۷/۳۸) بزاز کا بیان ہے کان من ثقات اھل البصرہ ،(تہذیب التہذیب۴/۲۲۱)وہ بصرہ کی ثقات ائمہ میں سے تھے، علاوہ ازیں یحیی بن معین ،امام نسائی، سلیمان بن حرب، ابن شاہین، ابن حبان اور عجلی وغیرہ نے بصراحت انہیں ثقہ، مامون اور صدوق قرار دیا ہے(تہذیب التہذیب۴/۲۲۱)نیز امام بخاری نہ بھی ان کی روایات کی تخریج کی ہے۔ (تقریب التہذیب ۷۹) وفات ۱۶۵ھ میں بقام بصرہ وفات پائی۔ (خلاصۃ التہذیب الکمال۱۵۴)