انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فضل بن مروان کی معزولی اسی سال یعنی سنہ۲۲۰ھ میں وزیراعظم فضل بن مروان کی نسبت خلیفہ کے کانوں میں بددیانتی کی شکایات پہنچیں، خلیفہ نے حسابات کی جانچ پڑتال کے لیے اہلکار مامور کیے تودس لاکھ دینار کا غبن نکلا، خلیفہ نے یہ روپیہ فضل کے مال واسباب سے وصول کیا اور اس کوموصل کے قریب کسی گاؤں میں نظربند کردیا اور فضل کی جگہ محمد بن عبدالملک بن ابان بن حمزہ کووزیراعظم مقرر کیا، محمد بن عبدالملک ابن زیارت کے نام سے مشہور ہے؛ کیونکہ اس کا دادا ابان ایک گاؤں میں رہتا اور وہاں سے تیل لاکر بغداد میں بیچا کرتا تھا، محمد بن عبدالملک نے بغداد میں تعلیم وپرورش پائی تھی اور اعلیٰ قابلیت کوپہنچ گیا تھا، اس کی وزارت کا زمانہ معتصم، واثق اور متوکل تک ہوا، خلیفہ مامون الرشید کے زمانے میں جس طرح قاضی یحییٰ بن اکثم کا عہدہ اگرچہ وزیر کا نہ تھا؛ مگروزیراعظم سے زیادہ اختیارات حاصل تھے اور ہروقت مامون کے ساتھ رہنا سہنا؛ اسی طرح معتصم کے پاس قاضی یحییٰ بن اکثم کے ایک شاگرد احمد بن ابی داؤد کا رہنا سہنا؛ وہ بھی اگرچہ وزیراعظم نہ تھا؛ مگروزیراعظم کے برابر ہی اثر واقتدار رکھتا تھا، یہ دونوں استاد شاگرد متکلم ومعتزلی تھے، مسئلہ خلقِ قرآن کی نسبت جومامون ومعتصم نے علماء پرزیادتیاں کی تھیں، وہ انہیں دونوں بزرگوں کی تحریک وخواہش کا نتیجہ بیان کی جاتی ہیں؛ مگرصرف ابن ابی داؤد ہی ایک شخص معتصم کے دربار میں تھے جواہلِ عرب کا حامی وہوا خواہ تھا اور اسی کی وجہ سے عرب تھوڑی بہت عزت دارالخلافہ میں رکھتے تھے؛ ورنہ ہرطرف ترکوں یااُن کے بعد ایرانیوں کا غلبہ نظر آتا تھا۔