انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اسیرانِ جنگ مدینہ میں آکر آنحضرت ﷺ نے صحابہ ؓسے مشورہ کیا کہ اسیران جنگ کے معاملہ میں کیا کیا جائے ، حضرت ابو بکرؓ نے عرض کیا کہ فدیہ لے کرچھوڑ دیا جائے ؛لیکن حضرت عمرؓ نے سب کے قتل کا مشورہ دیا ، حضور اکرمﷺ نے حضرت ابو بکرؓ کی رائے کو پسند فرمایا اور فدیہ لے کر چھوڑ دیا، اسیرانِ جنگ میں آنحضرت ﷺ کے داماد ابو العاص بھی تھے جن کے پاس فدیہ کی رقم نہیں تھی، انھوں نے حضور ﷺ کی صاحبزادی حضرت زینبؓ کو ( جو ان کی زوجہ تھیں اور مکہ میں تھیں ) کہلا بھیجا کہ فدیہ کی رقم بھیج دیں، جب حضرت زینبؓ کا نکاح ہوا تھا تو حضرت خدیجہؓ نے جہیز میں ان کو ایک قیمتی ہاردیا تھا، جب حضرت زینبؓ نے زر فدیہ کے ساتھ وہ ہار بھی گلے سے اتار کر بھیج دیا ، آنحضرت ﷺ نے جب وہ ہار دیکھا تو پرانی یادیں تازہ ہوگئیں ، آپ ﷺ بے اختیار رو پڑے اور صحابہؓ سے فرمایا کہ تمہاری مرضی ہو تو بیٹی کو ماں کی یاد گار واپس کر دوں، سب نے تسلیم کر لیا اور وہ ہار واپس کر دیا گیا ، بعد میں ابو العاص مدینہ آکر مسلمان ہو گئے ۔ بہر حال اسیرانِ جنگ سے چار چار ہزار درہم فدیہ لیا گیا؛ لیکن جولوگ ناداری کی وجہ سے فدیہ ادا نہیں کر سکتے تھے وہ چھوڑ دئیے گئے ، ان میں سے جو لکھنا جانتے تھے ان کو حکم ہوا کہ دس ،دس بچوں کو لکھنا سکھادیں تو چھوڑ دئیے جائیں گے ، حضرت زیدؓ بن ثابت نے اسی طرح لکھنا سیکھا تھا،غزوہ ٔ بدر حق و باطل کے درمیان پہلا معرکہ تھا، اس جنگ کے بعد اسلام کا بول بالا ہوا اور کفر کو ذلت نصیب ہوئی، اس غزوہ میں کامیابی کا سب سے بڑا اثریہ ہوا کہ مسلمانوں کوپورے عرب میں استقرار نصیب ہوا، تمام قوتیں ان کا لوہا ماننے پر مجبور ہوئیں ، قریش کے مقابلہ میں مساوی فریق کی حیثیت حاصل ہوئی ، انہیں مسلمانوں کی قوت کا احساس ہوا ، قریش کی سیاسی شہرت اور سیاسی حیثیت بری طرح مجروح ہوئی، ان کی شام کی تجارتی شاہراہ غیر محفوظ ہو گئی، اسلام کی مرکزیت اورمدینہ کی مملکت مستحکم ہو گئی، عرب قبائل کوئی قدم اٹھانے سے پہلے سوچنے پر مجبور ہو گئے ،یہود مدینہ معیشت ، عسکری اور مادی وسائل کی بنا ء پر اپنے کو بر تر تصور کرتے تھے ، اس فتح نے انھیں مرعوب کر دیا ، اور مسلمانوں کو اپنے لئے زبر دست خطرہ محسوس کرنے لگے، ڈاکٹر حمید اللہ کا خیال ہے کہ اس فتح کے بعد یہودی میثاق مدینہ کو قبول کرنے پر مجبور ہو گئے۔ (شاہ مصباح الدین شکیل، سیرت احمدمجتبیٰ) اصحاب بدر کے درجات بہت بلند ہیں ، غزوہ بدر کا ذکر قرآن مجید میں سورۂ انفال میں آیا ہے: حضور کی صاحبزادی حضرت رقیہؓ کی وفات فتح بدر کے روز آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی صاحبزادی حضرت رقیّہؓ زوجہ حضرت عثمان ؓ نے وفات پائی۔