انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حدیث کی حفاظت جب تلاوت وقرأت میں بھول چوک حفاظت قرآن کو مجروح نہیں کرتی تو نقل روایت کی کسی غلطی سے یا راوی کی بھول چوک سے بھی حفاظت حدیث مجروح نہیں ہوتی، جس طرح ٖغلط تلاوت پر ٹوکنے اور لقمہ دینے والے ہر جگہ اور ہر دور میں ملتے ہیں، ضعیف اورنامکمل روایات پر راویوں کی بھول چوک کو نمایاں کرنے والے محدثین بھی ہر دور میں حفاظت حدیث کی خدمت سر انجام دیتے آئے ہیں، مبتدعین اور ملحدین نے جب بھی موضوع و منکر اورشاذ و متروک روایات کا سہارا لیا اور عقائد باطلہ اور خیالات فاسدہ کو ان کا پانی ملا تو محدثین کرام نے کبھی ان خودروپودوں پر بہار نہیں آنے دی، اہل حق باطل پر "جاء الحق وزھق الباطل" کی ضرب سے ٹوٹ پڑے۔ سوجو شخص ضعیف ومنکر روایات کے سہارے کل ذخیرہ احادیث کو مشکوک سمجھتا ہے،وہ اس شخص سے کچھ زیادہ فاصلے پر نہیں جو تلاوت اورقرات کی بعض عام غلطیوں کے باعث حفاظت قرآن ہی سے منکر ہو یا اس میں شک کرنے لگے، قرآن کریم کی ابدی حفاظت کی ذمہ داری خود قرآن پاک کی آیتِ کریمہ "إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ" (الحجر:۹) میں مذکور ہے،اس کا ترجمہ ہے: بے شک! ہم نے ہی ذکر نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ یہاں قرآن کریم کو لفظ ذکر سے ذکر کیا گیا ہے،الفاظ معنی سے ہی نصیحت بنتے ہیں۔