انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دوسرے کے اجتہاد پر عمل کبھی ایسا بھی ہوتا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اجتھاد سے ایک حکم دیا، صحابہ نے اس پر عمل کیا، لیکن کسی صحابی نے اپنے اجتھاد سے کوئی دوسری رائے دی اور اس میں خیرکا پہلو نظر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اجتھادکو چھوڑکر ان کے اجتھاد پر عمل فرماتے تھے، جیساکہ غزوۂ بدر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اجتھاد سے ایک جگہ کا انتخاب فرمایا اور اس جگہ پڑاؤڈالا، تمام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اسی مقام پر ٹھہرگئے؛ لیکن حباب بن منذر رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور باادب عرض کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کا قیام یہاںپر بذریعہ وحی ہواہے یا بطوراجتھاد؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اجتھاد سےمیں نے اس جگہ کا انتخاب کیا ہے، یہ سن کر حضرت حباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اس جگہ کے بجائے اگر فلاں مقام پر قیام کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا، اس لئے کہ اس صورت میں پانی ہمارے قبضے میں رہے گا اور کفارمکہ کو پانی نہ مل سکے گا، ان کی رائے سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "لقداشرت بالرأی" (سیرت ابن ھشام: ۱/۶۲۰) واقعی تمہاری رائے بہت اچھی ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےاس جگہ پر پڑاؤڈالا جس کے متعلق حضرت حباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے رائے دی تھی اور اپنی رائے اور اجتھاد سے رجوع فرمالیا (حوالہ سابق) اور اس کی تائید بذریعہ وحی بھی ہوئی، چنانچہ ایک فرشتہ آیا اور اس نے عرض کیاکہ اے حضور صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے رب نے آپ کو سلام بھیجاہے اور یہ پیغام بھیجاہے: "ان الرای مااشاربہ الحباب بن المنذر" (تفسیر ابن کثیر: ۴/۲۴) حباب بن منذر کی رائے بڑی اچھی رائے ہے۔