انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عرفات سےمزدلفہ جاتے ہوئے حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی پاک ﷺ عرفات میں غروب شمس تک رہے پھر چلے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے اور تکبیر و تہلیل تعظیم وتمحید میں مشغول رہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ دعا مزدلفہ جاتے ہوئے پڑھنا مستحب لکھا ہے: لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہَ وَاللہُ اَکْبَرُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ، اِلَیْکَ اَللّٰھُمَّ اَرْغَبُ وَاِیَّاکَ اَرْجُوْ فَتَقَبَّلُ نُسْکِیْ وَوَفِّقْنِیْ وَارْزُقْنِیْ فِیْہِ مِنَ الْخَیْرِ اَکْثَرَ مَا اَطْلُبُ وَلَا تُخَیِّبْنِیْ اِنَّکَ اَنْتَ اللہُ اَلْجَوَّادُ الْکَرِیْم (اذکار:۱۷۰) ترجمہ: کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اوراللہ بہت بڑا ہے،کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اللہ بہت بڑا ہے، کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اللہ بہت بڑا ہے،اے اللہ ہم تیری طرف راغب ہیں اور تجھ سے امید کرتے ہیں، میرے حج کو قبول فرما اورجو بھلائی ہم طلب کرتے ہیں اس سے زائد کی توفیق اوربخشش عطا فرما اورہمیں نامراد واپس نہ فرما ،یقیناً آپ معبود سخی اور کریم ہیں۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا عرفات سے مزدلفہ تکبیر ومتقبل و تلبیہ کہتا ہوا جائے اوریہ دعاء پڑھے: اَللّٰھُمَّ اِلَیْکَ اَفَضْتُ وَاِلَیْکَ رَغِبْتُ وَمِنْکَ رَھِبْتُ فَاقْبَلْ نُسُکِیْ وَاَعْظِمْ اَجْرِیْ، وَتَقَبَلْ تَوَبَتِیْ وَارْحَمْ تَضَرُّ عِی وَاسْتَجِبْ دُعَائِیْ وَاَعْطِنِیْ سُئَولِی (ہدایۃ السالک:۳/۱۰۳۹) ترجمہ:اے اللہ میں تیری ہی طرف کوچ کررہا ہوں اور تیری ہی طرف راغب ہوں اور تجھ ہی سے خوف کھاتا ہوں ،میرے حج کے اعمال کو قبول فرما اورمیرے ثواب کو بڑھا اور میری توبہ قبول فرما اورمیری مسکنت پر رحم فرما اورمیری دعا کو قبول فرما اورمیری مرادیں پوری فرما۔