انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت خوات ؓ بن جبیر نام ونسب خوات نام، ابو عبداللہ وابوصالح کنیت،قبیلہ اوس سے ہیں ،نسب نامہ یہ ہے :خوات بن جبیر بن نعمان بن امیہ بن امراء القیس (برک) بن ثعلبہ بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس۔ اسلام ہجرت سے قبل اسلام لائے، بدر میں شریک تھے، صفراء پہنچ کر پیر میں پتھر لگا آنحضرتﷺ نے مدینہ واپس کیا اورمجاہدین کے ساتھ غنیمت میں حصہ لگایا احد اور باقی غزوات میں شرکت کی۔ حضرت علیؓ کی خانہ جنگیوں میں سے صفین میں شریک تھے۔ وفات ۴۰ھ میں بمقام مدینہ انتقال کیا اس وقت ۷۴ سال کا سن تھا۔ حلیہ حلیہ یہ تھا ،قد میانہ مہندی کا خضاب لگاتے تھے،آنکھیں جاتی رہی تھیں۔ اولاد ایک بیٹا یاد گار چھوڑا،صالح نام تھا۔ فضل وکمال عبداللہ بن ابی لیلیٰ بسر بن سعد، صالح وغیرہ نے ان سے چند حدیثیں روایت کی ہیں،امام بخاری نے ان کا یہ حکیمانہ مقولہ نقل کیا ہے: نوم اول النھار اخرق واوسطہ خلق وآخرہ حمق دن کے پہلے حصہ میں سونا بے تمیز، درمیانی حصہ میں مناسب اورآخری حصہ میں بیوقوفی ہے نہایت شجاع تھے،آنحضرتﷺ نے ان کو اپنا سوار بنایا تھا۔ (اسد الغابہ:۲/۱۲۶) زندہ دلی کا یہ حال تھا کہ ایک مرتبہ حضرت عمرؓ کے ساتھ حج کو جارہے تھے حضرت ابو عبیدہؓ اورعبدالرحمن بن ؓعوف بھی ساتھ تھے، لوگوں نے فرمائش کی کہ ضرار کے اشعار گاؤ،حضرت عمرؓ نے کہا نہیں اپنے شعر سنائیں،چنانچہ تمام رات گاتے رہے، سپیدہ سحر نمودار ہوا،تو حضر ت عمرؓ نے فرمایا خوات بس کرو، اب صبح ہوگئی۔ (اصابہ:۲/۱۴۳)