انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** میزان جس وقت نامہ اعمال انسان کے ہاتھ میں دیا جائے گا گرچہ اسی وقت ہر شخص اپنا اپنا نامہ اعمال دیکھ کر اپنا انجام اور حساب سمجھ لیگا لیکن اللہ تعالی اسی پر بس نہیں کریں گے بلکہ بندے کو دنیا میں جن آلات سے اطمینان ہواکرتا تھا اس کو پیش کرتے ہوئے اور اپنے شان عدل وانصاف کو ظاہر کرنے کے لیے باضابطہ ایک خاص قسم کا میزان(ترازو)قائم کریگا جس سے عقائد اوراعمال کا وزن کیا جائے گا اوراسی کے متعلق سوالات کئے جائیں گے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: "وَنَضَعُ الْمَوَازِیْنَ الْقِسْطَ لِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَـیْ __________ًٔا،وَاِنْ کَانَ مِثْقَالَ حَبَّۃٍ مِّنْ خَرْدَلٍ اَتَیْنَابِہَا،وَکَفٰى بِنَا حٰسِـبِیْنَ"۔ (الانبیا:۴۷) اورقیامت کے روز ہم میزان عدل قائم کریں گے سو کسی پر اصلا ظلم نہ ہوگا اوراگر عمل رائی کے دانہ کے برابر ہوگا تو ہم اس کو حاضر کردیں گے اورحساب لینے والے کافی ہیں۔ (ترجمہ تھانویؒ)