انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سلطان محمد خاں کے عہد پر تبصرہ سلطان محمد خان جنگ انگورہ کے وقت ۲۷ سال کی عمر رکھتا تھا،جنگ انگورہ کے بعد وہ ایشیائے کوچک کے قصبہ امیسیہ میں کود مختار حاکم بنا اوربھائیوں سے لڑائیوں کا سلسلہ جاری ہوا، گیارہ سال تک وہ بھائیوں کے ساتھ زور آزمائی میں مصروف رہ کر سب پر غالب اور مطلق العنان فرماں روا عثمانی سلطنت کا بن گیا، آٹھ سال تک اُس نے بحیثیت سلطان حکومت وفرماں روائی کی ،اُس کا عہدِ حکومت فتنوں اورفسادیوں سے لبریز تھا، اُس نے ایسی معتدل اورمفید حکمت عملی اختیار کی جس سے سلطنت عثمانیہ جو قریب المرگ ہوچکی تھی پھر تندرست اور مضبوط ہوگئی،اسی لئےبعض مؤرخین نے اُس کو نوح کا کطاب بھی دیا ہے یعنی اپس نے سلطنتِ عثمانیہ کی ڈوبتی ہوئی کشتی کو بچا کر نجات کے ساحل پر لگادیا۔ سلطان محمد خان اول سب سے پہلا عثمانی سلطان ہے جس نے اپنے شاہی خزانہ سے ایک معقول رقم خانہ کعبہ اورمکہ معظمہ کے باشندوں کے لئے مخصوص کی جو سالانہ برابر مکہ معظمہ میں پہنچ کر مستحقین میں تقسیم اورخانہ کعبہ کی حفاظت ونگرانی کے کاموں میں صرف ہوتی تھی،اس لئے معتضد باللہ عباسی خلیفہ مصر نے اس سلطان کو کادم الحرمین شریفین کا خطاب دیا جس کو اس سلطان نے اپنے لئے موجب عزّ وافتخار تصوّر کیا،اسی خطاب نے آئندہ ایک زمانے میں ترقی کرکے عثمانیوں کو خلیفۃ المسلمین بناکر چھوڑا۔ وفات کے وقت سلطان محمد خان کی عمر ۴۷ سال کی تھی،اُس کا بڑا بیٹا مراد خان ثانی جس کی عمر اٹھارہ سال کی تھی،ایشیائے کوچک مین ایک فوج کی سپہ سالاری پر مامور تھا،وزرائے سلطنت نے چالیس روز تک سلطان محمد خان کی وفات کو چھپایا اورمراد کان ثانی کے پاس فوراً خبر بھیجی کہ تم بلا تامل دارالسلطنت میں پہنچ کر مراسم تکت نشینی ادا کرو،چالیس روز کے بعد سلطان کی لاش کو گیلی پولی سے بروصہ میں لاکر دفن کیا گیا۔