انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عبداللہؓ بن رواحہ حضرت عبداللہؓ بن رواحہ : حضر ت عبداللہؓ کی کنیت ابو محمد اور ابو رواحہ تھی، آپ شاعر رسول کے لقب سے مشہور تھے، بیعت عقبہ ثانیہ کے موقع پر جن (۷۵) افراد نے حضور اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا تھا ان میں حصرت عبداللہ ؓ بن رواحہ بھی شامل تھے ، اسی موقع پر آپ کو خزرج کی شاخ بنو حارثہ کا نقیب بنایا گیا۔ حضرت عبداللہؓ بن رواحہ اپنے قبیلہ کے رئیس تھے اور عہد جاہلیت میں بھی ممتاز سمجھے جاتے تھے ، حضور ﷺ کی ہجرت مدینہ کے بعد جب مہاجرین و انصار کے مابین مواخات ہوئی تو آپ کو حضرت مقدادؓ بن اسود کندی کا بھائی بنا یا گیا۔ مسجد نبوی کی تعمیر کے وقت حضرت عبداللہؓ بن رواحہ کے رجزیہ اشعار حضور اکرم ﷺ بھی پڑھ رہے تھے، غزوۂ بدر میں شرکت کی، مسلمانوں کی فتح مکہ کے بعد حضور اکرمﷺ نے مدینہ والوں کو فتح کی خوشخبری سنانے کے لئے حضرت زیدؓ بن حارثہ کو جنوبی حصہ کے لئے اور حضر ت عبداللہؓ بن رواحہ کوشمالی حصہ کی طرف روانہ فرمایا، غزوۂ بدر میں شکست کے بعد کفار مکہ نے کہا تھا کہ اگلے سال اس شکست کا بدلہ مسلمانوں سے لیں گے، چنانچہ حضور اکرمﷺ صحابہ و مجاہدین کے ساتھ بدر پہنچے ، یہ غزوۂ بدر الموعد کہلاتا ہے جس میں مقابلہ کی نوبت نہیں آئی، ا س موقع پر حضور ﷺ نے حضرت عبداللہ ؓ بن رواحہ کو مدینہ میں اپنا نائب مقرر فرمایاتھا۔ حضرت عبداللہ ؓ بن رواحہ نے جنگ موتہ تک کے تمام غزوات میں شرکت کی، ۷ ہجری میں جب حضور اکرم ﷺ عمرۃ القضاء میں تشریف لے گئے تو حضرت عبداللہ ؓ بن رواحہ حضور ﷺ کی اونٹنی کی مہار تھامے ہوئے یہ اشعار پڑھ رہے تھے ، حضرت عمر ؓ نے انھیں حرم کعبہ میں اور حضور ﷺ کے سامنے شعر خوانی سے ٹوکا تو حضور ﷺ نے فرمایا : عمر : میں ان کے اشعار سن رہا ہوں ، خدا کی قسم : عبداللہ ؓ بن رواحہ کاکلام کفار پر تیر نشتر کا کام کر تا ہے۔ جنگ موتہ میں ہر قل نے ایک لاکھ رومیوں کی فوج مقابلہ کے لئے بھیجی تھی، اس ٹڈی دل لشکر کو دیکھ کر مسلمانوں کے حوصلے پست ہو رہے تھے ؛لیکن حضرت عبداللہ ؓ بن رواحہ نے ان کے حوصلے بلند کئے، حضور ﷺ کے حکم کے مطابق اس مہم میں حضرت زیدؓ بن حارثہ سپہ سالار تھے جن کی شہادت کے بعد حضرت جعفر ؓبن ابی طالب نے یہ ذمہ داری سنبھالی اور شہید ہو گئے، ان کے بعد حضرت عبداللہ ؓ بن رواحہ نے علم اپنے ہاتھ میں لیا اور مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہو ئے۔