انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اسم اعظم سے دعاء ابن ماجہ اور حاکم میں حضرت ابو امامہ باہلیؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اسم اعظم جب اس کے ساتھ دعاء کی جاتی ہے تو قبول ہوتی ہے۔ ۳ سورتوں میں ہے، سورۃ البقرہ،آل عمران اور سورہ طٰہٰ میں۔ (۱) آیۃ الکرسی میں "اَللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوم" (ترجمہ:اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں،جو سدا زندہ ہے،جو پوری کائنات سنبھالے ہوئے ہے) (۲) اورآل عمران کے شروع میں "اَللہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَالْحَیُّ الْقَیُّوْم" (ترجمہ:اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں،جو سدا زندہ ہے،جو پوری کائنات سنبھالے ہوئے ہے) (۳) اورسورہ طٰہ میں "عَنَتِ الْوُجُوْہُ لِلْحَیِّ الْقَیُّوْمِ" (طٰہٰ:۱۱۱) (ترجمہ:سارے کے سارے چہرے حی وقیوم کے آگے جھکے ہوں گے) (حصن:۷۲،ابن ماجہ:۲۷۴) دیلمی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسم اعظم سورہ حشر کی آخری آیتون میں ہے۔ (نزل الابرار:۵۰) هُوَ اللَّهُ الَّذِي لَا اِلٰہَ إِلَّا هُوَ ، سے آخر تک جو آیتیں ہیں۔ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے " الحاوی" میں اسم اعظم کے متعلق جو تفصیل ذکر کی ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اسم اعظم ان کلمات میں ہے۔ (۱) اللہ ابن ابی حاتم نے عبداللہ بن زید سے نقل کیا ہے، اسی طرح شعبی کا بھی یہی قول ہے۔ (۲) اَللہُ اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ (۳) اَلرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (۴) اَلْحَیُّ الْقَیُّوْمَ (۵) اَلْحَنَّانُ الْمَنَّانُ بَدِیْعُ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ (۶)ذوالجلال والاکرام (۷) لَااِلٰہَ اِلَّا هُوَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الّذِیْ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُوًا أَحَدٌ (۸) رَبٌّ رَبٌّ (۹) مَالِکُ الْمُلْکِ (۱۰)کلمہ توحید (۱۱) اَللّٰھُمَّ ابو امامہ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اسم اعظم قرآن کی تین سورتوں میں سے،سورہ بقرہ،آل عمراناورسورہ طہ میں، وہ الحی القیوم ہے۔ (حاکم:۱/۵۰۵) مجاہد اورمقاتل کی رائے یہ ہےکہ اسم اعظم جس کے ذریعہ آصف بن برخیانے تخت بلقیس کو ایک آن میں حاضر کیا تھا وہ ذُوالْجَلاَ لِ وَالْاِکْرَامِ تھا۔ کلبی کی رائے یہ ہے کہ وہ اسم اعظم یَا حَییُّ یَا قَیُّومُ تھا۔ زہری کی رائے یہ ہے کہ وہ کلمات یہ ہیں۔ "اِلٰھُنَا وَاِلہُ کُلِّ شَیْءٍ اِلٰھاً وَّاحِد اًلَا اِلہ اِلَّا اَنْتَ" (مظہری:۷/۱۱۸) مفسر قرطبی نے حضرت عائشہ ؓ سے مرفوعاً نقل کیا ہے کہ آصف بن برخیانے جس اسم اعظم سے دعاء کی تھی وہ یا حی یا قیوم تھا۔ ایک قول میں یہ ہے کہ ان کی زبان میں اَھْیاً اَشْرَاھِیاً تھا۔ (قرطبی:۷/۲۰۴) اسم اعظم سے دعاء حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ سے سنا آپ فرمارہے تھے"اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِاسْمِکَ الطَّاہِرُ الْطَیِّبُ الْمُبَارَکُ الْاَحَبَّ اِلَیْکَ" ۔(ترجمہ:اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے پاک طیب مبارک نام سے جو تیرےنزدیک پسندیدہ ہے)اس کے ذریعہ سے جب دعاء کی جاتی ہے تو قبول کی جاتی ہے جب سوال کیا جاتا ہے تو نوازا جاتا ہے،جب رحمت طلب کی جاتی ہے تو رحم سے نوازا جاتاہےاور جب مصیبت سے چھٹکارا چاہتا ہے توچھٹکاراملتا ہے۔ (ابن ماجہ:۲۷۴،الدعاء) حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ تمہیں نہیں معلوم اللہ پاک نے ہمیں اسم اعظم سکھادیا ہے جب اس کے ذریعہ سے دعاء کی جاتی ہے تو قبول کی جاتی ہے،حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں میں نے کہا ہمیں سکھا دیجئے، آپ ﷺ نے فرمایا اے عائشہ تیرے لئے مناسب نہیں کہ تو اس کے ذریعہ کوئی دنیاوی دعاء کرے،حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں میں کھڑی ہوئی وضو ء کیا دو رکعت نماز پڑھی،پھر یہ دعاء پڑھی۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَدْعُوکَ اللَّهَ وَأَدْعُوکَ الرَّحْمَنَ وَأَدْعُوکَ الْبَرَّ الرَّحِيمَ وَأَدْعُوکَ بِأَسْمَائِکَ الْحُسْنَى كُلِّهَا مَا عَلِمْتُ مِنْهَا وَمَا لَمْ أَعْلَمْ أَنْ تَغْفِرَ لِي وَتَرْحَمَنِي (ابن ماجہ،باب اسم اللہ الاعظم،۳۸۴۹) آپ ﷺ مسکرائے اورفرمایا کہ یہی تو اسم اعظم ہے جس سے تو نے دعاء کی۔ (ابن ماجہ:۲۷۴،ترغیب:۲/۴۸۷) حضرت ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس حضرت جبرئیل ؑ چند کلمات لے کر تشریف لائے اورکہا کہ جب دنیاوی امور میں کوئی مشکل پیش آئے تو پہلے ان کلمات لے کر تشریف لائے اورکہا کہ جب دنیاوی امور میں کوئی مشکل پیش آئے تو پہلے ان کلمات کو پڑھ لیں پھر اپنی ضرورت کا سوال کریں۔ يَا بَدِيْعَ السَّمٰوَاتِ وَالْأرْضِ يَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْإِكْرَامِ يَا صَرِيْخَ الْمُسْتَصْرِخِيْنَ يَا غَيَاثَ الْمُسْتَغِيْثِيْنَ يَا كَاشِفَ السُّوْءِ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ يَا مُجِيْبَ دَعْوَةِ الْمُضْطَرِّيْنَ يَا إِلٰهَ الْعَالِمِيْنَ بِکَ أُنْزِلُ حَاجَتِيْ وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِهْا فَاقْضِهَا (ترغیب:۱/۴۷۸) ترجمہ: اے زمین وآسمان کے خالق،اے صاحب جلال واکرام،اے پکارنے والے کی پکار سننے والے،اے فریاد کرنے والے کے فریادرس اے مصائب کے دور کرنے والے،اے رحم کرنے والوں میں زیادہ رحم کرنے والے،اے پریشان حال کی دعاء قبول کرنے والے اے جہانوں کے معبود،میں اپنی ضرورت پیش کرتا ہوں،آپ خوب جانتے ہیں،پس ان کو پورا کیجئے۔ فائدہ: یہ کلمات باعث قبولیت ہیں،دعاؤں کے آغاز میں ان کلمات کو پڑھ کر دعاء کرنی چاہیے۔