انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فجر کی نماز کا قضا ہونا تیما سے واپس ہوئے تو رات بھر سفر کرنے کی وجہ سے تکان محسوس ہو رہی تھی، چنانچہ صحابہ ؓ نے پڑاؤ کی درخواست کی ، حضور ﷺنے فرمایا مجھے ڈر ہے کہ کہیں سوتے میں نماز نہ نکل جائے، حضرت بلالؓ نے عرض کیا میں جگا دوں گا، چنانچہ وہاں قیام کیا گیا اور حضرت بلالؓ سے پہرہ دینے کے لئے کہا گیا، بلال ؓ جاگنے کی خاطر نماز پڑھتے رہے ، پھر اپنی سواری سے ٹیک لگا کر مشرق کی جانب طلوع سحر کا انتظار کرتے رہے، بیٹھے بیٹھے ان پر اونگھ طاری ہوئی پھر نیندآگئی، جب دھوپ نکلی توسب سے پہلے حضور اکرم ﷺ کی آنکھ کھلی ، گھبرا کر فرمایا ائے بلال تمہارا وہ ذمہ کیا ہوا ؟عرض کیا … یا رسول اللہ ! جس چیز نے آپ کو روک لیا میر ے نفس پر بھی طاری ہو گئی ، ایسی نیند مجھے کبھی نہیں آئی تھی ، فرمایا ہماری ارواح اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہیں ، جب چاہتا ہے ہمارے جسموں میں واپس کر دیتا ہے ، جب کوئی نماز غلبہ ‘ نیند یا بھول کی وجہ سے فوت ہو جائے تو بیدارہونے پر یا یاد آتے ہی ادا کرے، کیونکہ اللہ تعالیٰ فرمایا ہے ! میرے ذکر کے لئے نماز قائم کرو، یہاں سے کوچ کرو ، یہاں شیطان آگیا ہے ، کچھ دورجا کر اذان کا حکم دیا ، وضو کر کے پہلے سنت ادا فرمائی ، حضرت بلال ؓ نے اقامت کہی اور آپ ﷺ نے نماز پڑھائی، مدینہ کو واپسی- وہاں سے جب مدینہ منورہ میں داخل ہوئے تو جبل اُحد دکھائی دیا ، آپﷺ نے ارشاد فرمایا " ہم اس پہاڑ سے محبت کرتے ہیں اور یہ ہم سے محبت کرتا ہے ، ائے اللہ میں دونوں پہاڑوں کی درمیانی جگہ ( مدینہ ) کو حرم قرار دیتا ہوں۔