انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت عداؓبن خالد نام ونسب عداء نام ،باپ کا نام خالد تھا،نسب نامہ یہ ہے،ہمدار بن خالد بن ہوزہ ابن خالد بن ربیعہ بن عامر بن صعصہ اسلام سے پہلے عداء غزوۂ حنین میں مشرکین کے ساتھ تھے،وہ خود بیان کرتے ہیں کہ ہم حنین کے دن رسول اللہ ﷺ سے لڑے،لیکن خدانے نہ ہماری مدد کی اورنہ ہمیں فتح مند کیا ۔ (اسدالغابہ:۳/۳۸۹) اسلام حنین کے بعد مع اپنے باپ اوربھائی کے مشرف باسلام ہوئے۔ (اصابہ:۴/۲۲۷) حجتہ الوداع قبولِ اسلام کے بعد حجۃ الوداع میں آنحضرتﷺ کی رفاقت کا شرف حاصل کیا۔ (ابن سعد،جلد۷،ق۱:۳۵) عطیۂ نبوی آنحضرتﷺ نے کسی وقت میں ان کو زنیج کا چشمہ مرحمت فرمایا تھا، اس کا ہبہ نامہ ان کے پاس مدتوں محفوظ رہا، یزید بن مہلب کے زمانہ میں عبدالمجید بن ابو یزید اورحجر بن ابو نصر ادھر سے گذرے تو کہا ،یہاں ایک بزرگ رہتے ہیں، جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھاہے؛چنانچہ یہ دونوں عداء کی زیارت کے لیے ان کے پاس گئے اورپوچھا، آپ نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا ہے،انہوں نے کہا ہاں اورآپ نے پانی کا یہ چشمہ مجھ کو مرحمت فرمایا تھا، اس کی تحریر میرے پاس موجود ہے؛چنانچہ چمڑے پر لکھا ہوا، آنحضرتﷺ کا فرمان نکال کر ان دونوں کو دکھایا۔ (ابن سعد،جلد۷،ق۱:۳۵) عدانے آنحضرتﷺ سے ایک غلام خریدا تھا،اس کا بیعنامہ بھی ان کے پاس موجود تھا۔ (استیعاب:۲/۵۲۵) وفات عدانے بڑی عمر پائی ۱۰۱ھ تک ان کی زندگی کاپتہ چلتا ہے (اصابہ:۴/۲۲۷) سو سال سے زیادہ کی عمر میں وفات پائی۔ فضل وکمال فضل وکمال کے اعتبار سے کوئی قابلِ ذکر شخصیت نہ تھی تاہم حدیث کی کتابوں میں ان کی بعض روایات موجود ہیں عبدالمجید بن وہب بصری، عبدالکریم عقیلی ،ابورجا،العطاوی اورجثم بن ضحاک وغیرہ نے ان سے روایتیں کی ہیں۔ (تہذیب التہذیب :۷/۱۶۳)