انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** آپ ﷺکی مسجد میں آواز بلند نہ کرے یہی وجہ ہے کہ حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ نے دوشخصوں کومسجدِ نبوی میں بلند آواز سے کلام کرتے سنا توآپ نے ان کو منع فرمایا؛ کیونکہ اس حالت میں آپﷺ کا ادب واحترام قائم نہ رہ سکتا تھا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے ایک روز رسول اللہﷺ کی مسجد میں بلند آواز سنی اور دریافت فرمایا تومعلوم ہوا کہ مسجد مقدس میں دواشخاص آواز بلند کررہے ہیں، آپ نے ان کوبلایا اور فرمایا تم لوگوں کو پتہ نہیں کہ تم کہاں بیٹھے ہو، فرمایا کہ یہ مسجد رسول اللہﷺ کی ہے، کسی نے کہا کہ حضرت یہ دونوں اہلِ طائف ہیں، آپ نے فرمایا کہ اگرتم لوگ باہر سے نہ آئے ہوتے تو میں تمھیں دروں کی سزا دیتا۔ (مواہب الرحمن، پارہ:۲۶، صفحہ نمبر:۲۲۲) "لَوْكُنْتُمَا مِنْ أَهْلِ الْبَلَدِ لَأَوْجَعْتُكُمَا تَرْفَعَانِ أَصْوَاتَكُمَا فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ "۔ (بخاری، كِتَاب الصَّلَاةِ،بَاب رَفْعِ الصَّوْتِ فِي الْمَسَاجِدِ،حدیث نمبر:۴۵۰، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:اگرتم اس شہر کے رہنے والے ہوتے تومیں تمھیں بدنی سزا دیتا تم حضورﷺ کی مسجد میں اپنی آواز بلند کررہے ہو۔ "فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" کے الفاظ میں مناطِ کلام مسجد نہیں؛ بلکہ مسجدبایں نسبت ہے کہ اس میں آنحضرتﷺ کا روضۂ انور ہے اور اس میں آواز بلند کرنا حضورﷺ کے اکرام واحترام کے خلاف ہے۔