انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** انبیاء کرام میں تفاضل ہمارا ایمان تو یہی ہے کہ حضوراکرمﷺ سے پہلے جتنے بھی انبیاء کرام آئے ہیں، سب کو یکساں تسلیم کرتے ہیں کہ ان سب نے تمام دنیا کو ایک ہی تعلیم دی ہے اور وہ توحید ہے؛ البتہ ان انبیاء میں سےایک کو دوسرے پربعض حیثیتوں سے ترجیح ہے، موسی علیہ السلام کو یہ فضیلت حاصل ہے کہ اللہ تعالی ان سے بلاواسطۂ فرشتہ ہم کلام ہوئے، عیسی علیہ السلام کوکھلےکھلے معجزات دئےگئے اور حضرت جبرئیلؑ ہروقت ان کی یہود سے حفاظت کے لیے ساتھ ساتھ رہتے تھے وغیرہ؛ لیکن سارے انبیاء کرام پر حضوراکرمﷺ کو فضیلت حاصل ہے۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے: "تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰی بَعْضٍo مِنْھُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللہُ وَرَفَعَ بَعْضَھُمْ دَرَجٰتٍoوَاٰتَیْنَا عِیْسَى ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَاَیَّدْنٰہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ" (البقرۃ:۲۵۳) یہ حضرات مرسلین ایسے ہیں کہ ہم نے ان میں سے بعضوں کو بعضوں پر فوقیت بخشی ہے،بعضے ان میں وہ ہیں جن سے اللہ تعالی ہم کلام ہوئے ہیں اوربعضوں کو ان میں بہت سے درجوں میں سرفراز کیا اور ہم نے حضرت عیسی بن مریم کو کھلے کھلے دلائل عطا فرمائے اور ہم نے ان کی تائید روح القدس سے فرمائی۔ (ترجمہ حضرت تھانویؒ) "وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللہَ وَاجْتَنِبُوْا الطَّاغُوْتَ" (النحل:۳۶) اورہم ہر امت میں کوئی نہ کوئی پیغمبر بھجتے رہے ہیں کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور شیطان سے بچتے رہو (ترجمہ حضرت تھانویؒ)