انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** سلطان نور الدین محمد زنگی کی مصر کی طرف توجّہ شادرنے شام میں پہنچ کر ملک العادل نورالدین محمود زنگی کے دربار میں حاضر ہوکر مصر کے تمام حالات بیان کئے اورامداد کی درخواست کرکے یہ وعدہ کیا کہ اگر مجھ کو مصر کی وزارت پر پھر بحال کردیا گیا تو میں امرائے لشکر کی امدادی جاگیروں کے علاوہ مصر کے ایک حصے پر دولت نوریہ کا قبضہ کرادوں گا، سلطان نورالدین نے بہت غور وتامل کے بعد اپنے سپہ سالار اسد الدین شیر کو ماہ جمادی الآخر ۵۵۹ھ میں شاور کے ساتھ مع ایک فوج کے بھیج دیا، اسد الدین کو ہدایت کی گئی کہ مصر پہنچ کر ضرغام کو معزول کرکے شاور کو وزارت کے عہدے پر بحال کردیا جائے اورجو کوئی اس کا م میں زاحم ہو اس سے جنگ کی جائے شاوروشیر کو ہ کو مصر کی جانب روانہ کرکے سلطان نورالدین خود عیسائیوں کی طرف فوج لے کر روانہ ہوگئے تاکہ عیسائی اپنی سرحد کے قریب شیر کوہ کی فوج پر حملہ آور نہ ہوں، شیر کوہ اورشادر بلبیس تک بڑھتے چلے گئے ،بلبیس کے مقام پر ضرغام کے بھائی ناصر الدین فخر الدین مصری فوج لے کر مقابلہ پر آئے،شیر کوہ نے دونوں کو شکست دے کر گرفتار کرلیا اور فاتحانہ قاہرہ میں داخل ہوا، ضرغام وزارت چھوڑ کر بھاگ نکلا، مگر راستہ میں گرفتار ہوکر مقتول ہوا، اسی طرح ناصر الدین فخر الدین بھی قتل کردیئے گئے،شادر پھر وزیر اعظم بن گیا، اب وزیر اعظم بن جانے کے بعد شادر نے شیر کوہ کے ساتھ بد عہدی کی اوراپنا کوئی وعدہ پورا نہ کیا، مجبوراً شیر کوہ مصر سے شام کی طرف واپس ہوا اور شادر کو اس کے حال پر چھوڑدیا،شادر نے بجائے اس کے کہ اس احسان کا کوئی معاوضہ ادا کرتا یا کم از کم احسان مندی کا اظہار اخلاقی طور پر کرتا، دولت نوریہ کی مخالفت میں عیسائیوں سے ساز باز شروع کردیا، یہ حالت دیکھ کر شیر کوہ نے سلطان نور الدینؒ سے اجازت لے کر ۵۶۲ ھ میں مصر پر فوج کشی کی مصر پر فوج کشی کرنا اس لئے دشوار کام تھا کہ راستے میں عیسائی مقبوضات میں ہوکر گذرنا پڑتا تھا،مگر شیر کوہ اپنی فوجوں کو صاف نکال کر لے گیا اور مصر کے بعض شہروں پر قبضہ کرلیا۔