انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت اُمِ حرام رضی اللہ عنہا نام ونسب نام معلوم نہیں، اُم حرام کنیت تھی، قبیلۂ خزرج کے خاندانِ بنونجار سے تھیں، سلسلۂ نسب یہ ہے، ام حرام بنت ملحان بن خالد بن زید بن حرام بن جند بن عامر بن غنم بن عدی ابن نجار، والدہ کا نام ملیکہ تھا، جومالک بن عدی بن زید بن مناۃ بن عدی بن عمروبن مالک بن نجار کی دختر تھیں، اس بناپر اُم حرام رضی اللہ عنہا، حضرت اُم سلیم رضی اللہ عنہا کی بہن اور حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خالہ ہوتی ہیں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ان کا یہی رشتہ تھا۔ نکاح عمروبن قیس انصاری رضی اللہ عنہ سے نکاح ہوا (تہذیب:۱۲/۴۶۲) لیکن جب انہوں نے احد میں شہادت پائی توحضرت عبادۃ رضی اللہ عنہ بن صامت کے عقد نکاح میں آئیں، جوبڑے رتبہ کے صحابی تھے۔ عام حالات اور وفات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم جب کبھی قبا کی طرف تشریف لے جاتے تو حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا کے گھر آتے اور کھانا نوش فرماتے تھے، حجۃ الوداع کے بعد ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور کھانا کھاکر آرام فرمایا توحضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا نے جویں دیکھنا شروع کیا آپ کونیند آگئی؛ لیکن تھوڑی دیر کے بعد مسکراتے ہوئے اُٹھے اور فرمایا: میں نے ایک خواب دیکھا ہے اور وہ یہ کہ میری امت کے کچھ لوگ سمندر میں غزوہ کے ارادہ سے سوار ہیں، حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) دعا کیجئے کہ میں بھی ان میں شامل ہوں، آپ نے دعاء کی اور پھرآرام فرمایا: کچھ دیر کے بعد پھرمسکراتے ہوئے اُٹھے اور اسی خواب کا اعادہ کیا حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہانے پھراپنی شرکت کے لیے دعا کی درخواست کی، فرمایا تم پہلی جماعت کے ساتھ ہو اس خواب کی تعبیر سنہ۲۸ھ میں پوری ہوئی۔ حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے شام کے حاکم تھے؛ انہوں نے متعدد بار جزائر پرحملہ کرنے کی خواہش ظاہر کی؛ لیکن حضرت عمررضی اللہ عنہ نے اجازت نہیں دی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں انہوں نے اپنا ارادہ ظاہر کیا تواجازت ملی، انہوں نےجزیرۂ قبرس (سائپرس) پرحملہ کرنے کے لیے ایک بیڑا تیار کیا، اس حملہ میں بہت سے صحابہ شریک تھے، حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ، حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ، حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ بن صامت، حضرت اُم حرام رضی اللہ عنہا، بھی ان ہی میں داخل تھیں (اسدالغابہ:۵/۵۷۵) بیڑاحمص (زرقانی:۶۱) کےساحل سے روانہ ہوا اور قبرس فتح ہوگیا، واپسی میں حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا سواری پرچڑھ رہی تھیں کہ نیچے گریں اور جان بحق تسلیم ہوئیں، لوگوں نے وہیں ان کودفن کردیا۔ (صحیح بخاری:۲/۹۲۹) اولاد حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا سے ۳/لڑکے پیدا ہوئے، پہلے شوہر سے قیس اور عبداللہ اور حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ سے محمد۔ فضل وکمال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے چند حدیثیں روایت کیں، راویوں میں حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ، عمرون باسود، عطاء بن یسار اور یعلی بن شداد بن اوس ہیں۔