انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** خلق قاہر قاہر باللہ خون ریز، جلد باز، متلون مزاج اور دائم الخمر تھا؛ مگررعایا کوشراب نوشی وشراب فروشی کی سخت ممانعت کردی تھی، قریباً ڈیڑھ سال حکومت کرنے کے بعد ۶/جمادی الثانی سنہ۳۲۲ھ میں فوج کے بلوائیوں نے اس کوگرفتار کرلیا اور ابوالعباس محمد بن مقتدر کوتختِ خلافت پربٹھاکر راضی باللہ کے لقب سے ملقب کیا، راضی باللہ نے تخت نشین ہوکر قاہر باللہ کواندھا کردایا۔ علی بن محمد خراسانی کا قول ہے کہ ایک روز قاہر باللہ نیزہ ہاتھوں میں لیے ہوئے میرے پاس آیا اور کہا کہ ہرایک عباسی خلیفہ کے عادات وخصائل مجھ سے بیان کرو، میں نے کہا کہ سفاح خوں ریزی میں جلدی کیا کرتا تھا، اس کے عمال بھی اسی کے قدم بہ قدم چلتے تھے منصور بہادر شخص تھا اور مال جمع کرنے والا، منصور نے سب سے پہلے آل عباس اور آل ابی طالب کے درمیان تفرق ہڈالا اور اتفاق قائم نہ رہنے دیا، سب سے پہلے اسی نے منجمین کومقرب بنایا، سریانی اور عجمی کتابیں مثلاً اقلیدس، کلیلہ دمنہ اور یونانی کتابیں اس کے لیے ترجمہ کی گئی؛ مہدی نہایت سخی، عادل، منصف مزاج شخص تھا، اس کے باپ نے جوکچھ لوگوں سے زبردستی چھینا تھا، وہ اس نے واپس دے دیا، زندیقوں کوقتل کرایا، مسجد الحرام، مسجد مدینہ اور مسجد اقصیٰ کوتعمیر کرایا، ہادی جبار ومتکبر تھا اور اس کے حامل بھی اسی کی پیروی کرتے تھے۔ ہارون الرشید نے جہاد اور حج کیے، مدینہ کے راستے میں مکانات اور حوض بنوائے، طرطوس، مصیصہ، مرعش وغیرہ آباد کیے، عام لوگوں کوممنون احسانات کیا، خلفاء میں سب سے پہلے اسی نے چوگان کھیلا، نشانہ بازیاں کیں اور شطرنج کھیلی، امین سخی تھا؛ مگرلذات میں مشغول ہوگیا، مامون نجوم وفلسفہ سے مغلوب ہوگیا تھا، نہایت حلیم وسخی شخص تھا، معتصم بھی اسی کے طریقہ پرچلا؛ مگراس کوشہسواری اور بادشاہانِ عجم کے تشبہ کا شوق تھا، غزوات وفتوحات اس نے خوب کیے، واثق اپنے باپ کے طریقہ پرچلا، متوکل، مامون، معتصم اور واثق کے بالکل خلاف چلا، ان کے اعتقادات سے بھی اس نے مخالفت کی، سماعت حدیث کا حکم دیا، لوگ اس سے عام طور پرخوش رہے؛ غرض اسی طرح وہ اور خلفاء کا حال پوچھتا جاتا تھا اور میں بیان کرتا جاتا تھا، سب کچھ سن کرخوش ہوا اور چلاگیا۔