انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مالکیوں کی جلاوطنی اب مجبور ہوکر حکم نے حکم دیا کہ مالکی مذۃب کے جس قدر پیرو قرطبہ اور اس کے نواح میں موجود ہیں سب کو جلاوطن کردیاجائے یہ جلاوطنی کا حکم صرف ان لوگوں کے لیے تھا جو علم وفضل سہ بہرہ نہ رکھتے تھے ان می ںاکثر نومسلم عیسائی سامل تھے قاضی یحیی اور دوسرے علماء کو بوجہ ان کے علم وفضل کے معاف کیاگیا اور باوجود اس کے کہ اصل موجب فساد ان ہی لوگوں کا وجود ہوا تھاسلطان حکم نے یہی کافی سمجھا کہ ان کے معتقدین کو جلاوطن کرکے انکی طاقت کوتوڑا اور ان کے علم وفضل سے خود فائدہ اٹھایاجائے یہ معلوم ہو کہ تعجب ہوتا ہے کہ یہی قاضی یحیی چند سال کے بعد سلطان حکم کے مصاحب اور بےتکلف مشیر خاص تھے ان مالکی لوگوں کی جلاوطنی کے حکم کی تعمیل بڑی سرگرمی سے عمل میں لائی گئی یہ لوگ جب ساحل اندلس پر پہنچے تو ان میں سے آٹھ ہزار آدمی جو اپنے ساتھ زن وفرزند بھی رکھتے تھے مراقش میں جانے پر آمادہ ہوئے اور وہاں کے حاکم ادریس نے ان کے آنے کو اس لیے غنیمت سمجھا کہ اس کے دارلسلطنت شہر فیض یا تبخیر کی آبادی اور رونق میں اضافہ ہوگا،جہاں یہ بڑے شوق سے آباد ہوگئے،اور پندرہ ہزار مالکی جہازوں میں سوار ہوکر اسکندریہ،مصر پہنچے اوراسکندریہ پر قابض ہوگئے،آخر وہاں سے بھی نکالےگئےاورجزیرہ اقریطش (کریٹ)پر قابض ہوئے،وہاں انہوں نے اپنی حکومت قائم کی جو سوبرس تک ان کی اولاد کے قبضے میں رہی جیسا کے جلد دوم میں ان کا ذکر آچکا ہے ۔ اس کے بعد ہی حزم بن وہب نے مقام بجہ میں علم بعاوت بلند کیا اوراس بغاوت کا انجام یہ ہوا کجہ حزم نے سلطنی فوج کے مقابلے میں شکست کھائی اور عفو تقصیرات کا خواہاں ہوا،سلطان نے اس کی خطا معاف کردی،اب اور بھی اس بات کا یقین ہوگیا کہ ملک کی حالت ابھی تک قابل اطمینان نہیں اور بغاوت کے جراثیم جابجا موجود ہیں۔