انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** محکم اور متشابہ اس کائنات کی بے شمار چیزیں ایسی ہیں جو انسان کی سمجھ سے بالا تر ہیں ،اسی طرح اللہ تعالی کا وجود اور اس کی وحدانیت تو ایک ایسی حقیقت ہے جو انسان اپنی عقل سے معلوم کرسکتا ہے لیکن اس کی ذات وصفات کی تفصیلات انسان کی محدود عقل سے ماورا ہیں ،قرآن کریم نے جہاں اللہ تعالی کی ان صفات کا ذکر فرمایا ہے ان سے اللہ تعالی کی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ ظاہر کی گئی ہے ،لیکن کوئی شخص ان صفات کی حقیقت اور ان کی فسلفیانہ کھوج میں پڑ جائے تو حیرانی اور گمراہی کے سوا اسے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا کیونکہ وہ اپنی محدود عقل سے اللہ تعالی کی ان لا محدود صفات کا احاطہ کرنے کی کوشش کررہا ہے جو اس کے ادراک سے باہر ہیں ،مثلاً قرآن کریم نے کئی مقامات پر فرمایا ہے کہ اللہ تعالی کا ایک عرش ہے اور یہ کہ وہ اس عرش پر مستوی ہوا ،اب یہ بات کہ وہ عرش کیسا ہے اس پر اللہ تعالی کے مستوی ہونے کا کیا مطلب ہے ؟یہ وہ سوالات ہیں جن کا جواب انسان کی عقل اور سمجھ سے بالاترہے اور انسان کی زندگی کا کوئی عملی مسئلہ اس پر موقوف بھی نہیں ہے ،ایسی آیات جن میںاس قسم کے حقائق بیان کیے گئے ہیں "متشابہات" کہلاتی ہیں ،اسی طرح مختلف سورتوں کے شروع میں جو حروف الگ الگ نازل کیے گئے ہیں جنھیں حروف مقطعات کہا جاتا ہے (جیسے،الم،حم عسق وغیرہ)وہ بھی متشابہات میں داخل ہیں ان کے بارے میں قرآن کریم نے یہ ہدایت دی ہے کہ ان کی کھود کرید میں پڑنے کے بجائے ان پر اجمالی طور سے ایمان رکھ کراس کا صحیح مطلب اللہ تعالی کے حوالے کرنا چاہئے اس کے برعکس قرآن کریم کی دوسری آیتیں ایسی ہیں جن کا مطلب واضح ہے اور در حقیقت وہی آیات ہیں جو انسان کے لیے عملی ہدایات فراہم کرتی ہیں انہی آیات کو محکم آیتیں کہا گیا ہے ۔ (توضیح القرآن:۱/۱۸۳)