انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** متقی لِللّٰہ متقی للہ بن معتضد باللہ بن متوکل ایک ام ولد زہرہ نامی کے پیٹ سے پیدا ہوا تھا، بہ عمر ۳۴/سال تخت نشین ہوا، ۲۶/رجب سنہ۳۲۹ھ کویحکم کردوں کے ہاتھ سے نواح واسط میں مارا گیا، دوبرس آٹھ مہینے امیرالامرائی کی، اس کے مرنے کے بعد گیارہ لاکھ دینار کا مال ضبط ہوکر خزانہ خلافت میں داخل ہوا، شعبان سنہ۳۲۹ھ میں ابوعبداللہ بریدی نے بصرہ سے فوج لے کربغداد کا رُخ کیا، خلیفہ متقی نے اس کوواپس جانے کولکھا، جب وہ نہ مانا توفوج بھیجی، فوج اس کے مقابلہ سے بھاگ گئی، بریدی بغداد میں داخل ہوا اور خلیفہ سے پانچ لاکھ دینار طلب کیے اور کہلا بھجوایا کہ اگرآپ نے یہ فرمائش پوری نہ کی توآپ کومعزول اور قتل کردیا جائے گا، خلیفہ نے یہ رقم فوراً بھجوادی۔ ۲۴/روز کے بعد رمضان سنہ۳۲۹ھ میں بریدی کی فوج نے تنخواہ نہ ملنے کے سبب سے بغاوت کی، بریدی بھاگ کرواسط چلاگیا، بریدی کے بھاگ جانے کے بعد کورتگین نامی سردار خلیفہ اور دربارِ خلافت پرمستولی ہوگیا، اس کوامیرالامراء کا خطاب ملا، بغداد میں اب علاوہ ترکوں کے دیلمیوں کا بھی ایک بڑا گروہ موجود ہوگیا تھا، یحکم کے زمانے سے دیلمیوں کااثر بغداد میں ترقی کرنے لگا تھا، دیلمیوں نے کورتگین کے خلاف شورش برپا کی، ترکوں اور دیلمیوں میں جنگ ہوئی؛ مگرکورتگین کا اثر بہ دستور قائم رہا، محمد بن واثق جوشام پرقابض ہوگیا تھا، یہ حالات سن کرخود امیرالامرائی حاصل کرنے کے لیے شام سے بغداد کی طرف چلا، کورتگین نے بغداد سے باہر نکل کرمقابلہ کیا، ابن رائق بہ زور بغداد میں داخل ہوا کورتگین گرفتار ہوکر قید ہوا، خلیفہ نے ابن رائق کوامیرالامراء بنادیا، محمد بن رائق نے ابوعبیداللہ بریدی سے واسط کا خراج زبردستی وصول کیا۔ ماہ ربیع الثانی سنہ۳۳۰ھ میں ابن بریدی نے بغداد پرفوج کشی کی، ابن رائق کوشکست ہوئی، بریدی کے لشکر میں ترک اور دیلمی شامل تھے، شہر میں داخل ہوکر لشکریوں نے لوٹ مار کا بازار گرم کردیا، خلیفہ مع ابن رائق اور اپنے بیٹے ابومنصور کے موصل کی طرف بھاگ گیا، قصر خلافت اور اہلِ بغداد کے مکانوں کولوگوں نے خوب لوٹا، اس لوٹ مار میں بعض قرامطی بھی آکر شامل ہوگئے، شرفائے شہر کوسخت اذیت وذلت کا سامنا کرنا پڑا، موصل میں ناصرالدولہ بن حمدان حکمران تھا، خلیفہ کے پہنچنے پروہ شہر چھوڑ کرباہر چلاگیا، خلیفہ اور ابن رائق نے اس کوتسلی دے کربلایا، ناصرالدولہ نے محمد بن رائق کوقتل کردیا، خلیفہ نے ناصرالدولہ کوامیر الامراء کا خطاب دیا اور ناصرالدولہ کے بھائی ابوالحسین کوسیف الدولہ کے خطاب سے مخاطب فرمایا، موصل سے فوج طلب کرکے ناصرالدولہ اور خلیفہ بغداد کی جانب چلے، ابن بریدی نے، جوبغداد پرقابض ومتصرف تھا، مقابلہ کیا، شوال سنہ۳۳۳ھ میں بریدی کی شکست ہوئی اور ناصرالدولہ مع خلیفہ بغداد میں داخل ہوا، ناصرالدولہ اور سیف الدولہ بغداد میں خلیفہ کے پاس گیارہ مہینے تک رہے؛ پھران کواپنے صوبہ موصل کی فکر ہوئی، یہ دونوں بھائی موصل کی طرف روانہ ہوئے، ماہِ رمضان سنہ۳۳۱ھ میں توزون نامی سردار نے بغداد میں غلبہ وتسلط حاصل کیا اور خلیفہ نے توزون کوامیرالامرائی کا خطاب دیا، چند روز کے بعد یعنی محرم سنہ۳۳۲ھ کوابوجعفر بن شیرزاد داخل بغداد ہوا جب کہ توزون واسط کی طرف گیا ہوا تھا، خلیفہ متقی ابوجعفر کے داخل ہونے سے خوفزدہ ہوکر بغداد سے موصل کی طرف بھاگ گیا، توزون ابوجعفر نے مل کرموصل پرچڑھائی کی، وہاص ناصرالدولہ اور سیف الدولہ، دونوں بھائیوں کوشکست ہوئی، وہ مع خلیفہ نصیبین کی طرف چلے گئے، نصیبین سے خلیفہ متقی رقہ میں آیا اور توزون کوخط لکھا، توزون نے بنوحمدان سے صلح کرلی اور بغداد کولوٹ گیا، خلیفہ بنوحمدان رُقہ میں مقیم رہا۔ انہیں ایام میں معزالدولہ احمد بن بویہ نے، جواہواز پرقابض ومتصرف تھا، واسط پرچڑھائی کی، توزون نے موصل سے واپس ہوکر مقابلہ کیا، ۱۷/ذیقعدہ سنہ۳۳۲ھ میں توزون ومعزالدولہ میں جنگ ہوئی، اس لڑائی میں معزالدولہ کوشکست ہوئی؛ مگراس نے دوبارہ حملہ کرکے واسط پرقبضہ کرلیا، سنہ۳۲۲ھ میں رومیوں نے سرحد آذربائیجان کے شہر بردنہ پرحملہ کیا، مرزبان دیلم نے یہ خبرسن کراس طرف فوج بھیجی، روسیوں نے مسلمانوں کوخوب قتل وغارت کیا، مسلمانوں نے مجتمع ہوکر ان کا مقابلہ کیا، عرصہ دراز تک لڑائی جاری رہی، آخر سخت معرکوں کے بعد روسیوں کومار مار کران کے ملک کی طرف بھگادیا۔