انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عمرو بن سعید کا قتل اوپربیان ہوچکا ہے کہ عبیداللہ بن زیاد ابن حرث کے مقابلہ اور محاصرہ میں ناکام رہ کر قرقیسا سے واپس گیا تھا، جب ابن زیاد مارا گیا توعبدالملک نے فوج مرتب کرکے عراق پرحملہ آوری کا قصد کیا اور سب سے اوّل زفر بن حرث کلبی وائی قرقیسا پرحملہ کرنا ضروری سمجھا؛ چنانچہ عبدالملک نے اپنے ہمشیرزادے عبدالرحمن بن اُم حکم کودمشق میں اپنا نائب مقرر کیا اور خود عمربن سعید بن عاص کوہمراہ لے کرقرقیسا کی جانب معہ لشکر روانہ ہوا اوپریہ بھی ذکر آچکا ہے کہ مروان بن حکم کواس شرط پرتخت نشین کیا گیا تھا کہ اس کے بعد خالد بن یزید اور اس کے بعد عمروبن سعید تحت نشین ہوں گے، مروان نے بجائے ان دونوں کے اپنے بیٹوں عبدالملک وعبدالعزیز کوولی عہد بناکر خالد وعمر دونوں کوولی عہدی سے معزول کردیا تھا۔ عمروبن سعید بنواُمیہ کے اندر ہردل عزیز اور بہت ذی عزت تھا، اس کے پاس حشم وخدم کی بھی کثرت تھی اور سرداری وافسری کی قابلیت بھی رکھتا تھا، مروان کے بعد جب عبدالملک تخت نشین ہوا توعمروبن سعید کے ساتھ اس نے ایسا سلوک کیا جس سے اس کے دل کا انقباض دور ہوگیا، اب جب کہ عبدالملک فوج لے کرقرقیسا کی جانب روانہ ہوا توعمروبن سعید نے اس سے راستے میں کہا کہ آپ اپنے بعد میرے لیے تختِ خلافت کی وصیت کردیں، مجھ کواپنا ولی عہد مقرر فرمائیں، اس قسم کے وعدے عمروبن سعید کے ساتھ شروع ہی میں کرلیے گئے تھے، وہ صرف ان کا باقاعدہ اعلان چاہتا تھا، عبدالملک نے عمروبن سعید کی خواہش کے پورا کرنے سے صاف انکار کیا، عمروبن سعید کواس سے دل گرفتگی ہوئی، وہ راستے ہی سے موقع پاکر دمشق کی جانب واپس چلا آیا اور یہاں آتے ہی عبدالرحمن کونکال دیا اور خود دمشق پرقابض ہوکر اپنی خلافت وحکومت کا اعلان کیا، لوگوں کوجمع کرکے خطبہ دیا اور وظائف مقرر کرنے اور بحسنِ سلوک پیش آنے کا وعدہ کیا۔ یہ خبرسن کرعبدالملک بھی فوراً دمشق کی جانب واپس ہوا اور دمشق کا محاصرہ کرلیا، مدتوں لڑائی کا سلسلہ جاری رہا اور عبدالملک کسی دوسری طرف متوجہ نہ ہوسکا، بالآخر لوگوں نے بیچ میں پڑکردونوں میں صلح کرادی، عہد نامہ لکھا گیا اور عمروبن سعید نے شہر سے نکل کرعبدالملک کے خیمے میں آکرملاقات کی اور دمشق اس کے سپرد کیا، عبدالملک کوہمیشہ عمروبن سعید بن عاص کی طرف سے اندیشہ رہتا تھا، اب اس نے مناسب سمجھا کہ اس خدشہ کوبھی مٹادیا جائے؛ چنانچہ اس نے دھوکے سے عمروبن سعید کودربار میں ملاقات کے لیے بلابھیجا، عمروبن سعید آیا اور حسب دستور عبدالملک کے برابر تخت پرجابیٹھا، عبدالملک نے پہلے سے اس کام کے لیے آدمیوں کوجمع کررکھا تھا؛ چنانچہ عمروبن سعید کوپکڑکرقتل کردیا گیا۔ عمروبن سعید کے بھائی تحییٰ کوخبرلگی تووہ ایک ہزار آدمیوں کے ساتھ دارالامارۃ پرچڑھ آیا اور اس کا محاصرہ کرلیا، عبدالملک نے عمروبن سعید کا سرکاٹ کراوپر سے ان لوگوں کی طرف پھینک دیا اور ساتھ ہی روپیوں اور اشرفیوں کی بکھیر بھی شروع کردی، لوگ روپے اور اشرفیوں کے اُٹھانے میں مصروف ہوگئے اور یحییٰ تنہا کھڑا رہ گیا؛ آخر یحییٰ کوگرفتار کرکے قید کردیا اور عمروبن سعید کے لڑکوں کوبھی یحییٰ کے پاس جیل خانہ میں بھیج دیا گیا، یہ لوگ اس وقت تک قید رہے جب کہ مصعب بن زبیر قتل ہوتے اور عبدالملک کا عراق پرقبضہ ہوا، عمروبن سعید کے قتل کا واقعہ سنہ۶۹ھ کا ہے۔