انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جماعت میں جہراً دعاء کرنا قیس مدنی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے حضرت زید بن ثابتؓ کی خدمت میں آکر کسی شئے کے بارے میں سوال کیا،توحضرت زید نے کہا ابو ہریرہؓ سے پوچھو، (ادھر) میں اور حضرت ابو ہریرہؓ اورفلاں شخص مسجد میں دعاء کررہے تھے اور خدا کا ذکر کررہے تھے اچانک آپ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے اورہمارے پاس بیٹھ گئے تو ہم چپ ہوگئے،آپ نے فرمایا اس کام کو دوبارہ کرو جس میں تم تھے تو حضرت زید نے کہا میں نے اور میرے ساتھیوں نے ابو ہریرہ سے پہلے دعاء کی اورکہا " اے میرے اللہ میں تجھ سے اسی جیسا سوال کرتا ہوں جو میرے دونوں ساتھیوں نے تجھ سے سوال کیا ہے اور میں تجھ سے ایسے علم کا سوال کرتا ہوں جو نہ بھلایا جاسکے، تو آنحضورﷺ نے فرمایا اس کلمہ کی وجہ سے یہ دوسی غلام تم دونوں پر سبقت لے گیا۔ (حیاۃ الصحابہ،مجمع الزوائد:۹/۳۶۱) جامع ابن شداد اپنے کسی رشتہ دار سے نقل کرتے ہیں کہ اس نے کہا میں نے حضرت عمرؓ بن خطاب سے سنا ہے فرمارہے تھے تین کلمات ہیں جب میں انہیں کہوں(یعنی دعاء کروں) تو تم آمین کہنا، اے اللہ میں کمزور ہوں مجھے قوی کردے،اے میرے اللہ میں سخت ہوں مجھے نرم کردے، اے میرے اللہ میں بخیل ہوں ،تو مجھے سخی کردے۔ (حیاۃ الصحابہ:۳۵۶،ابن سعد:۳/۲۷۵) ابو ہبیرہ نے حبیب بن مسلمۃ الفہری کے متعلق کہا کہ وہ مستجاب الدعوات تھے دو ایک لشکر کے امیر ہوئے،سرحد پار کی،جب دشمنوں سےملاقات کی تو لوگوں سے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ،جب کوئی جماعت ہوتی ہے اوران میں سے بعض دعاء کرے اورتمام لوگ آمین کہیں تو ضرور خدائے پاک ان کی دعاء قبول کرتا ہے۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۱۷۰)