انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** جنگ مضیخ مضیخ میں علاوہ ہذیل بن عمران کے ربیعہ بن بحیر تغلبی بھی معہ بنو تغلب مسلمانوں کے مقابلہ کو موجود تھاحضرت خالد بن ولیدؓ،قعقاعؓ اورابولیلیٰ کو دومختلف سمتوں سے تاریخ مقررہ میں مضیخ کی طرف روانہ کرکے خود بھی اسی طرف ایک تیسری سمت سے روانہ ہوئے،تاریخ مقررہ پر پہنچ کر تینوں فوجوں نے یک لخت حملہ کرکے دشمنوں کے جم غفیر کو تہ تیغ کرنا شروع کیا، ہذیل تو چند آدمیوں کے ساتھ اپنی جان بچا کر بھاگ گیا،لیکن باقی سردار اور بے شمار آدمی مارے گئے،مقتولین میں دو شخص عبد العزیز بن ابی رہم اور لبید بن جریر ایسے بھی تھے جو مسلمان ہوگئے تھے مگرمجبوراً دشمنوں کے ساتھ تھے،ان دونوں کے مارے جانے کا حال جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے دونوں کا خوں بہا ادا کیا اوران کی اولاد کے ساتھ حسن سلوک کا تاکید ی حکم دیا، حضرت عمر فاروق ؓ مالک بن نویرہ کے قتل کے سبب پہلے ہی سے حضرت خالد بن ولیدؓ سے ناراض تھے،اب عبدالعزیز اورلبید دو شخص اورمالک بن نویرہ کی فہرست میں شامل ہوگئے،حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے حضرت خالد بن ولیدؓ سے اس معاملہ میں کوئی باز پرس نہیں کی، اور فرمایا کہ جو شخص اہلِ شرک کے ساتھ رہے گا،اس کا یہی انجام ہوگا،ربیعہ بن بحیر تغلبی بھی صاف بچ کر نکل گیا تھا اورایک جمعیت کثیر فراہم کرکے اہل فارس کی امداد کے لئے تیار ہورہا تھا، ہذیل فرار ہوکر مقام یسیر میں عتاب بن اسید کے پاس چلا گیا تھا،جہاں عتاب بن اسید بھی مسلمانوں کے خلاف جمعیت کثیرہ فراہم کرچکا تھا،خالد بن ولیدؓ نے ربیعہ کے تعاقب میں توقعقاعؓ وابولیلیؓ کو روانہ کیا اورہذیل کے تعاقب میں خود تشریف لے گئے ؛چنانچہ ربیعہ اوراس کے تمام ہمراہی مقتول یسیر میں عتاب بن اسید اور ہذیل دونوں معہ اکثر ہمراہیوں کے مسلمانوں کے ہاتھ سے ہلاک ہوئے،اس کے بعد ہی معلوم ہوا کہ رفاضہ میں بلال بن عقبہ نے اپنے گرد مسلمانوں کے خلاف ایک بہت بڑی جمعیت فراہم کرلی ہے، حضرت خالدؓ بلا توقف یسیر سے اضافہ کی طرف روانہ ہوئے وہاں خالدؓ کی آمد سُن کر دشمن فرار ہوئے اور بھاگ کر رضاب اورفراض کی طرف گئے،یہ مقامات دومۃ الجندل کے متصل اورفارس وشام وعرب کےمقام اتصال پر واقع تھے،یہاں بنو تغلب بنو تمر،بنو آیاد کا پہلے سے اجتماع تھا اور رومی لشکر اُن کی امداد کے لئے آیا ہوا قریب ہی خیمہ زن تھا،اس طرح لڑائیوں کا سلسلہ جو عراق کے نشیبی حصے سے شروع ہوا تھا،ایرانی فوجوں سے گزر کر درمیانی قبائل اوررؤسا کی بدولت رومی لشکر تک پہنچ گیا۔